لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان علماء کونسل نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی اپیل پر کشتی حادثہ میں پاکستانیوں کی اموات پر یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینکڑوں پاکستانی سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے۔ ہر ماہ اس طرح کی خبریں ہمیں ملتی ہیں۔ مرحومین کے والدین اور رشتے داروں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور وزیر اعظم پاکستان، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور چیف جسٹس صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن مجرمین نے ان کو بھیجا ہے ان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ اس طرح کے جتنے بھی ایجنٹ ہیں ہمارا مطالبہ ہے ان سب کو گرفتار کیا جائے، سب کے دفاتر کو میڈیا نشر کرے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے مستقبل سے پاکستان کے نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پرعلامہ زبیر عابد، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا محمد اسلم قادری، مولانا مبشر رحیمی، مفتی رحمت دین، قاری کفائت اللہ، مفتی نسیم، قاری ابراہیم حنفی اور دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سہانے خواب دکھاتے ہیں اور وہ جنگلوں اور سمندروں میں مر جاتے ہیں اور ان کے لواحقین ساری زندگی روتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کل جو بس کا حادثہ ہوا ہے تو اس پر بھی سب کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان کے معاملات روس ، تاجکستان، کرغستان، آذربائیجان، وسطی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں، اسلامی دنیا میں عرب ممالک میں شام، عراق، یمن، لیبیا کی دوبارہ تعمیر ہونی ہے۔ وہاں جنگیں ختم ہو رہی ہیں اس سے ہمیں استفادہ کرنا چاہیے، پاکستان میں دنیا انویسٹمنٹ کرنے کو تیار ہے لیکن یہاں پر امن و استحکام چاہیے۔ ہم گذارش کریں گے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں، پاکستان کے نوجوانوں کی طرف توجہ دیں۔ پوری سوسائٹی کے اندر عدم برداشت کا رویہ پیدا ہو رہا ہے۔ خلع اور طلاق کئی گناہ بڑھ گئی ہے پڑھے لکھے نوجوان میں تشدد کا رجحان پیدا ہو رہا ہے اور سیاسی تشدد کے رجحان ہم نے 9 مئی کے واقعات میں دیکھ لیا ہے۔ 75 سال میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، سب کچھ ہوا ہے لیکن یہ نہیں ہوا جو 9 مئی کو ہوا ہے۔ کیا کبھی کسی نے غصے میں آ کر کبھی اپنے شہداء کی بھی توہین کی ہے؟ کیا کبھی کسی نے غصے میں آکر اپنی فوج اور سلامتی کے اداروں پر بھی حملہ کیا ہے؟ وہ پاکستانی جو اپنے آپ کو اوورسیز پاکستانی کہتے ہیں وہ چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال ہو کر اپنے ملک اور وطن پر تہمت لگا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے نام پر۔ ہم نہیں کہتے یہاں پر 100 فیصد حالات بہتر ہیں لیکن دنیا کے بہت سارے ممالک سے یہاں حالات بہتر ہیں۔ حتیٰ کہ اقلیتوں کے معاملے پر امریکہ سے پاکستان کے زیادہ حالات بہتر ہیں۔ ہمارے کسی غیر مسلم بھائی کو کوئی معاملہ درپیش ہو ہم خود پہنچتے ہیں اس کے حل کیلئے ، ہماری ریاست پہنچتی ہے ، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے حقوق کا خیال رکھیں۔ ایک بے بنیاد جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ توہین ناموس رسالت کے قانون کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ آئین اور قانون کی بالادستی کا مطلب تو یہ ہوتا ہے کہ کوئی آئین اور قانون سے نہ کھیلے۔ کیا جو 9 مئی کو ہوا ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق تھا؟ کیا جی ایچ کیو اور جناح ہائوس پر حملہ اور جناح ہائوس کی مسجد کو جلانا آئین اور قانون کے مطابق تھا؟ جب آپ قانون کو توڑتے ہیں تو قانون اسی لیے ہوتا ہے کہ اس پر عملدرآمد کیا جائے۔