کراچی: اسٹاک مارکیٹ میں بلند شرح سود، سیاسی عدم استحکام، غیر یقینی صورتحال نے اسٹاک بروکرز کو مایوس کردیا، 8 اسٹاک بروکرز نے اپنے لائسنس منسوخ کرنے کیلئے درخواستیں دے دیں۔بروکرز کے مطابق مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافہ کرنے سے اسٹاک ٹریڈنگ کاروبار میں کمی ہوتی ہے، شرح سود فی الحال 21 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے، اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری مشکل عمل ہوگیا ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ جب شرح سود 6 فیصد پر تھی تو سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے تھے۔شرح سود 6 فیصد سے 21 فیصد تک بڑھنے سے مارکیٹ میں کاروبار منفی ہوگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ کے بجائےاب بچت کو بینکوں میں فکسڈ ڈپازٹ میں سرمایہ کارنے لگے ہیں۔
اسٹاک بروکرز مایوس، اسٹاک ایکسچینج کو لائسنس منسوخ کرنیکی درخواستیں دیدیں
Jun 19, 2023 | 17:08