لوٹے ہیں تم نے خوب مزے اقتدار کے
بھاری تھے ہم پہ پانچ برس انتظار کے
ہر روز ہم نے شمع جلائی تھی آس کی
امید کی نہ کوئی کرن پاس آسکی
مایوسیوں کے تم نے اندھیرے بڑھا دئیے
دیکھے نہ تھے جو دن کبھی وہ بھی دکھا دئیے
پٹرول اور بجلی کی قلت کا غم دیا
سبزی و دال مہنگی کی آٹا بھی کم دیا
ہم چیختے رہے کہ ہمیں کچھ قرار دو
تم نے یہ طے کیا کہ غریبوں کو مار دو
آخر تمہارے پانچ برس ہو گئے تمام
تم نے بھلائی کا نہ کیا ایک دن بھی کام
کس منہ سے ووٹ مانگنے آئے ہو جا¶ جا¶
لوٹا ہوا جو مال چھپایا ہے پہلے لا¶
جی بھر کے تم نے عیش کیا پورے پانچ سال
ہم نے کیا جو صبر تو جینا ہوا محال
اچھے رہے وہ لوگ جو دنیا سے چل بسے
تم کو نظر نہ آتے تھے چولہے بجھے ہوئے
اوروں پہ تم نے خرچ کروڑوں کئے مگر
بھوکے کسان کا نہ ہوا تم پہ کچھ اثر
پی آئی اے کو تم نے ہی برباد کر دیا
چوروں کو اور لٹیروں کو آزاد کر دیا
ناقابل بیان ہوا ریلوے کا حال
قومی سٹیل مل کا بھی بیچا چرا کے مال
اب نسل نو کرے گی ہر اک چور کا حساب
دینا پڑے گا مرنے سے پہلے تو یہ جواب