تمہارے پانچ سال اور ہمارا حال

Mar 19, 2013

ریاض الرحمن ساغر

لوٹے ہیں تم نے خوب مزے اقتدار کے
بھاری تھے ہم پہ پانچ برس انتظار کے
ہر روز ہم نے شمع جلائی تھی آس کی
امید کی نہ کوئی کرن پاس آسکی
مایوسیوں کے تم نے اندھیرے بڑھا دئیے
دیکھے نہ تھے جو دن کبھی وہ بھی دکھا دئیے
پٹرول اور بجلی کی قلت کا غم دیا
سبزی و دال مہنگی کی آٹا بھی کم دیا
ہم چیختے رہے کہ ہمیں کچھ قرار دو
تم نے یہ طے کیا کہ غریبوں کو مار دو
آخر تمہارے پانچ برس ہو گئے تمام
تم نے بھلائی کا نہ کیا ایک دن بھی کام
کس منہ سے ووٹ مانگنے آئے ہو جا¶ جا¶
لوٹا ہوا جو مال چھپایا ہے پہلے لا¶
جی بھر کے تم نے عیش کیا پورے پانچ سال
ہم نے کیا جو صبر تو جینا ہوا محال
اچھے رہے وہ لوگ جو دنیا سے چل بسے
تم کو نظر نہ آتے تھے چولہے بجھے ہوئے
اوروں پہ تم نے خرچ کروڑوں کئے مگر
بھوکے کسان کا نہ ہوا تم پہ کچھ اثر
پی آئی اے کو تم نے ہی برباد کر دیا
چوروں کو اور لٹیروں کو آزاد کر دیا
ناقابل بیان ہوا ریلوے کا حال
قومی سٹیل مل کا بھی بیچا چرا کے مال
اب نسل نو کرے گی ہر اک چور کا حساب
دینا پڑے گا مرنے سے پہلے تو یہ جواب

مزیدخبریں