جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں ٹیم سلیکشن بہترین تھی : مدثر نذر

لاہور (حافظ محمد عمران) ایک روزہ میچوں میں پاکستان جنوبی افریقہ کی بہترین ٹیم کے خلاف نہیں کھیل رہا۔ ان کے کئی ایک ٹاپ پلیئرز ٹیم کا حصہ نہیں پھر بھی ہم ناکام ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔ پہلے ون ڈے میں عرفان کو ڈراپ کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ٹیسٹ سیریز میں بھی ٹیم سلیکشن بہتر نہیں تھی۔ تاہم ون ڈے میچوں میں ناکامی زیادہ مایوس کن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی گلوبل اکیڈمی کے ہیڈ کوچ سابق کوچ قومی کرکٹ ٹیم مدثر نذر نے دبئی سے ٹیلی فون پر ”نوائے وقت“ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ بہترین کھلاڑیوں کا پول بڑھانے ٹیم میں موجود کھلاڑیوں کے متبادل تیار کرنے اور مقابلے کی فضا پیدا کرنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس ضمن میں پاکستان اے ٹیم پاکستان اکیڈمی ٹیم اور پاکستان انڈر 19 ٹیم کے مقابلوں کے انعقاد پر توجہ دینا ہو گی۔ اے ٹیم اکیڈمی ٹیم اور انڈر 19 ٹیم کے زیادہ سے زیادہ مقابلوں سے ہی متبادل کھلاڑیوں کے بحران سے نکلا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2015ءکے عالمی کپ تک مصباح الحق‘ یونس خان‘ شاہد آفریدی اور ممکن ہے عمر گل بھی ٹیم کے ساتھ نہ رہ سکیں۔ ہمیں روٹیشن پالیسی شروع کر دینی چاہئے۔ ایک‘ ایک دو‘ دو کرکے نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنا شروع کریں تو 2014ءتک ایک اچھی ٹیم تیار کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ابھی سے تیاری شروع کرنا ہو گی اور اس کا آغاز مصباح الحق سے کرنا ہو گا۔ مصباح کی پوزیشن پر اسد شفیق کو مستقل موقع دینا چاہئے۔ عمر اکمل کو بھی اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا۔ اگر وہ ٹاپ آرڈر میں کھیلنا چاہتا ہے تو اسکو ذمہ داری کا بھی مظاہرہ کرنا ہو گا۔ احمد شہزاد ٹونٹی ٹونٹی کے لئے تو بہترین ہے تاہم پچاس اوورز کی کرکٹ کے لئے وہ موزوں نہیں ہے۔ اسکی کارکردگی جمود کا شکار ہے تو ذمہ دار وہ خود ہے۔ کامران اکمل کا متبادل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بار بار اسے شامل کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی اب اسکی وکٹ کیپنگ میں بہتری آسکتی ہے بہتر ہے کہ اسے ون ڈے میچوں میں نمبر تین پر کھلانا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...