الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کی ایک سو اٹھارہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کردیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کو شیر، مسلم لیگ ق کو سائیکل، ایم کیو ایم کو پتنگ، اے این پی کو لالٹین، جماعت اسلامی کو ترازو اور جے یو آئی ف کو کتاب کا نشان الاٹ کیا گیا۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی جماعت تحریک تحفظ پاکستان کومیزائل، عوامی مسلم لیگ کوقلم دوات،مسلم لیگ فنکشنل کوپھول اورمسلم لیگ ضیاء کوہیلی کاپٹرکا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین اور پاکستان پیپلزپارٹی شہید بھٹو گروپ کے درمیان تیر کے انتخابی نشان پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ شہید بھٹوگروپ کے وکلاء کا موقف ہے کہ ذوالفقارجونئیرشہید ذوالفعقار علی بھٹوکےحقیقی وارث ہیں، لہذا تیر کا نشان انکی جماعت کو الاٹ کیا جائے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کا موقف ہے کہ تیرکا نشان پہلے سے انکے پاس ہے اور دو ہزارآٹھ کاالیکشن بھی انہوں نے اسی نشان پر لڑا ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے جہانگیربدرسے پچیس مارچ کو ریکارڈ طلب کرتےہوئےتیرکے نشان پر فیصلہ موخر کردیا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو بھی بلے کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔