مذاکرات کیلئے لدھا، مکین، میرانشاہ تجویز کر دیئے: پروفیسر ابراہیم، ہر جگہ تیار ہیں: رستم شاہ

پشاور (اے پی  اے)  طالبان کمیٹی  کے رکن پروفیسر  ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت کو مذاکرات  کے لئے لدھا،  مکین اور میران شاہ   کے نام تجویز کئے ہیں لیکن براہ راست مذاکرات  کے لئے جگہ کا تعین  تاحال  نہیں ہو سکا ہے۔  جگہ کے تعین کے لئے حکومت اور طالبان شوریٰ  سے بات چیت جاری ہے،  حکومتی کمیٹی  کے رکن رستم شاہ  مہمند  کا کہنا ہے کہ طالبان  سے کسی بھی  جگہ مذاکرات  پر کوئی اعتراض نہیں، لدھا  ہو یا مکین ہم بات چیت  کے لئے تیار ہیں۔  رستم شاہ  مہمند کا کہنا تھا کہ  براہ راست  مذاکرات  کا مقصد  اعتماد  کی فضا قائم  کرنا ہے، اگر  حکومت  اور طالبان  کے درمیان براہ راست  مذاکرات ہو جائیں تو اعتماد  کی فضا بحال  ہو جائے گی۔طالبان کمیٹی کے رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا کہ طالبان کمیٹی حکومت اور طالبان کے ساتھ مکمل رابطے میں  ہے  لیکن تاحال براہ راست مذاکرات کے لئے دونوں فریقین کے درمیان جگہ کا تعین نہیں ہو سکا۔ اپنے بیان میں انہوں  نے کہا کہ کہ طالبان کمیٹی طالبان اور حکومت کے ساتھ پورے رابطے میں ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ دونوںفریقین کے درمیان جلد از جلد جگہ کا تعین کیا جا سکے لیکن تاحال براہ راست مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم بالکل فکر نہ کرے اور مطمئن رہے جلد قوم کو اچھی خوشبخری سنائیں گے۔آن لائن کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے  کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے فراہم کردہ 300 افراد کی فہرست میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے سسر مذہبی شخصیت صوفی محمد شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صوفی محمد کی رہائی کا معاملہ ’’مختلف‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصل میں وہ خاندان ہیں جن کے نوجوان تحریک طالبان پاکستان کا حصہ ہیں اور طالبان کا یہ دعویٰ ہے کہ انہیں کہا جا رہا ہے کہ ان جنگجوؤں کو حکومت کے حوالے کرو تو قیدیوں کو رہا کردیں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان مبینہ قیدیوں کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبرپی کے سے ہے اور ان میں ’’بچے، عورتیں اور بزرگ‘‘ شامل ہیں۔تاہم ان کا کہنا  تھاکہ شدت پسندوں کی طرف سے مذاکرات جاری رکھنا ان مبینہ قیدیوں کی رہائی سے مشروط نہیں۔

ای پیپر دی نیشن