نئی دہلی (نیٹ نیوز+ بی بی سی) بھارتی پولیس کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار جولیو رِبیرو نے کہا ہے کہ ملک میں ہندو قوم پرست تنظیمیں بنیاد پرستی کے اسی راستے پر آگے بڑھ رہی ہیں جو جنرل ضیاء الحق نے اپنے دور میں پاکستان میں دکھایا تھا اور جس کا نتیجہ آج کے پاکستان میں نظر آ رہا ہے۔ ربیرو کو ماضی میں وفاقی حکومت نے اس وقت پنجاب کا پولیس سربراہ بنا کر بھیجا تھا جب وہاں علیحدگی پسند تحریک عروج پر تھی، خیال کیا جاتا ہے کہ تحریک کمزور کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے، مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور قوم پرست جماعتوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو راستہ اختیار کیا تھا اس کا نتیجہ آج اس کے سامنے ہے اور بھارت کو اس راستے پر چلنے سے روکنا ہو گا۔ دائیں بازو کے ہندو ملک میں جو کر رہے ہیں وہ بہت خطرناک ہے۔ پاکستان میں جنرل ضیاء نے بنیاد پرستی کا جو راستہ دکھایا اس کا نتیجہ وہاں آج نظر آ رہا ہے۔ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے جولیو ربیرو نے کہا کہ بھارت میں مسیحی برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔ ہندو قوم پرست تنظیمیں اسے نشانہ بنا رہی ہیں۔ گذشتہ کچھ عرصے میں نئی دہلی کے کئی گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی، ہریانہ میں ایک زیر تعمیر گرجا گھر میں مذہب کی علامات گرا دی گئیں، پھر مغربی بنگال میں 72 سالہ راہبہ کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات کے پیچھے ہندو قوم پرست تنظیموں کا ہاتھ ہے۔ جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے، اس سے وابستہ تنظیموں نے ان لوگوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی تحریک چھیڑ رکھی ہے جنہوں نے ماضی میں کبھی اسلام یا عیسائیت قبول کر لی تھی۔ اس تحریک کو وہ ’گھر واپسی‘ کا نام دیتے ہیں۔ مسیحی برادری محسوس کر رہی ہے کہ صحت اور تعلیم میں اس کی خدمات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اقلیتوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ان لوگوں کو روکنے کے لیے ٹھوس کارروائی نہیں کی۔