7 بار قطرے پینے کے باوجود کئی بچے پولیو میں مبتلا، انسدادی مہم پر سوالات

لاہور (اقتدار گیلانی/ نیشن رپورٹ) ملک بھر میں گذشتہ سال 7 ہارس سے زائد بار انسداد پولیو کے قطرے پینے کے باوجود کئی بچے پولیو میں مبتلا ہوگئے جس کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ آیا انسداد پولیو مہم کو توسیع دینا اس مرض سے چھٹکارا پانے کیلئے کافی ہے۔ 2015ء میں پولیو کے 54 مریض سامنے آئے جن میں ایک یا 2 با قطرے پینے والے بچوں کی تعداد کم تھی۔ 5 یا اس سے کم مرتبہ قطرے پینے کے باوجود مرض میں مبتلا ہونے والے بچے دو چار تھے جبکہ باقی بچے 7 یا اس سے زیادہ مرتبہ قطرے پینے کے باوجود مرض میں مبتلا ہوئے۔ گذشتہ سال پنجاب میں بھی پولیو کے 2 کیسز سامنے آئے۔ پنجاب حکومت نے بچاؤ کے توسیعی پروگرام کی کوریج کو بڑھایا ہے اور گذشتہ سال کئی بار انسدادی مہم چلائی تاہم 7 بار قطرے پینے کے باوجود بچوں کے پولیو میں مبتلا ہونے پر مہم کی صرف کوریج بڑھانے پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ حکومتی عہدیداروں نے بتایا پولیو کیخلاف مدافعت کے لئے پہلی چار خوراکیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ 6 ماہ کی عمر سے قبل 4 مرتبہ قطرے پلانا کئی بار انسداد پولیو مہم چلانے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ پولیو مہم کے دوران ویکسین کیلئے کولڈ چین کا انتظام کرنا بھی ضروری ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ویئر ہاؤس سے لیکر قطرے پینے والے بچوں کے گھروں کے دروازے تک ویکسین کا مطلوبہ درجہ حرارت برقرار رہے۔ ویکسین ایک نارمل بچے کو 85 فیصد تک مض سے بچاتی ہے جبکہ دست، بخار اور بعض دیگر امراض قطرے پینے کے باوجود پولیو میں مبتلا ہونے کی وجہ ہو سکتی ہے۔ ان امراض میں مبتلا بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہوچکی ہوتی اور وہ ویکسین لینے کے باوجود پولیو کیخلاف انٹی باڈی پیدا نہیں کرسکتے اور پولیو میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن