اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ وفاقی وزیر کی اجلاس میں عدم شرکت کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ ’’آٹو پالیسی‘‘ کی منظوری میں وزارت کی تجاویز کو وزن نہ دئیے جانے پر غلام مرتضیٰ جتوئی ناخوش ہیں۔ نئی آٹو پالیسی کا اعلان 21 مارچ کو کیا جانا ہے جس میں پاکستان میں پہلے سے کام کرنے والے آٹو سیکٹر کو نئی پالیسی میں کوئی مراعات نہیں دی گئی ہیں جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کا موقف تھا کہ ملک کے اندر کار اور دوسری گاڑیاں بنانے والے اداروں کو بھی نئی پالیسی میں مراعات دی جائیں تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو تاہم ان کے موقف کو دوسری وزارتوں نے تسلیم نہیں کیا جس کے باعث وفاقی وزیر صنعت و تجارت نے ای سی سی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ نئی آٹو پالیسی کے تحت آٹو سیکٹر میں نئے اداروں کو مقامی طور پر تیار ہونے والے پرزوں کی درآمد پر 10 فیصد اور باقی پرزوں کی درآمد پر 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ ملے گی جو 5 سال تک جاری رہے گی۔ ملک کے اندر جو آٹو سیکٹر کے کارخانے بند پڑے ہیں ان کو چلانے پر 3 سال تک کے لئے ڈیوٹی کی چھوٹ دی جائے گی جبکہ ملک کے اندر پہلے سے کام کرنے والے ’’آٹو‘‘ اداروں کو کوئی رعایت نہیں ملے گی تاہم اگر یہ کارخانے مزید سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کو مراعات دی جائیں گی۔