واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ بی بی سی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اوباما انتظامیہ پر فون ٹیپ کئے جانے کے اپنے دعوئوں پر قائم رہتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے کہا ہے کم از کم ہم دونوں میں کچھ تو مشترک ہے کہ آپ کی طرح میری بھی جاسوسی کی گئی۔ جرمن چانسلر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنمائوں نے نیٹو اور تجارت جیسے مسائل پر بات چیت کی۔ صدر ٹرمپ نے بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں فون ٹیپ کئے جانے کے حوالے سے بات کی جس پر انجیلا مرکل نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ سابق امریکی صدر کے زیرانتظام کام کرنے والی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے جرمن چانسلر کے فون کی نگرانی کی تھی جس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ امریکی صدر سے پوچھا گیا کیا انہیں اپنی ٹوئٹس پر پچھتاوا ہوتا ہے؟ تو انہوں نے کہا کبھی کبھار ان کا کہنا تھا یہی راستہ ہے جب میڈیا سچ نہ بتا رہا ہو۔ انجیلا مرکل کے ساتھ امریکی دورے پر سیمنز، شیفر اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی جرمن کمپنیوں کے اعلیٰ افسران بھی ساتھ ہیں۔ امریکی صدر اور جرمن چانسلر کے درمیان ہونیوالی پہلی ملاقات میں شکایتی انداز گفتگو غالب رہا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں جہاں ٹرمپ نے نیٹو کیلئے امریکہ کی ٹھوس حمایت کا یقین دلایا وہیں جرمن چانسلر سے نیٹو کے فوجی اخراجات پورے کرنیکا بھی مطالبہ کیا۔ امیگریشن کے معاملے پر بھی انجیلا مرکل کے موقف کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کو عام انسانی حق کی بجائے استحقاق یعنی خاص حق قرار دیا۔