کابل‘اسلام آباد (بی بی سی +نوائے وقت رپورٹ+نیوز ایجنسیاں) افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی وزیراعظم کو افغانستان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے ماضی کو چھوڑ کر آگے بڑھنے اور امن کے حصول کی مشترکہ کوششوں کی پیشکش کی ہے۔یہ باتیں انھوں نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل رہٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ کے افغانستان کے دورے کے دوران ان سے ملاقات میں کہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ نے یہ دورہ افغان ہم منصب حنیف اتمر کی دعوت پر کیا۔قومی سلامتی کے مشیر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان سے گہری امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے امن کیلئے سنجیدہ اور مخلصانہ پیشکش کی ہے۔ ہمیں ماضی سے نکل کر اس کے بہترین نتائج حاصل کرنے ہیں۔ افغان صدر کا کہنا تھا ماضی کا قیدی بنے رہنے کی بجائے چلیں اس سوچ کے ساتھ اپنا مستقبل محفوظ کرتے ہیں کہ ہمیں جنگ جیتنی نہیں بلکہ اسے ختم کرنا ہے اور اس کے لیے پاکستان کو ہماری مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم کو بھی افغانستان آنے کی دعوت دی۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے افغان رہنماؤں کے مثبت انداز کا خیر مقدم کرتے ہوئے امن کوششوں کو جنگ کی اندھیری سرنگ کے سرے پر روشنی کی کرن قرار دیا۔ ناصر خان جنجوعہ نے جنگ جیتنے کے بجائے جنگ ختم کرنے کو صحیح اقدام قرار دیا۔ انہوں نے افغان عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا جنہوں نے گذشتہ 40 سال سے صرف جنگ کا ماحول ہی دیکھا ہے۔ناصر خان جنجوعہ نے افغانستان میں امن کوششوں کے لیے مکمل حمایت کا اظہار بھی کیا تاہم انھوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ’دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کو الزام دیکر تنہا کر دیا گیا اور دنیا افغانستان کے معاملے میں پاکستان کو ذمہ دار سمجھ کر اس کی ساکھ مجروح کر رہی ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی امور پر معاہدہ کرنا ہوگا اور افغانستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو اور دونوں ملک ایک ساتھ امن حاصل کر سکیں۔ ہمارا امن مشترکہ ہے، چلیں اسے ایک ساتھ تلاش کریں۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے افغان صدر اور اپنے افغان ہم منصب کے علاوہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، وزیر دفاع اور افغان قومی سلامتی کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں فریقین نے امن اور استحکام کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور مستبقل کیلئے ملکر کام کرنے اور معاون طریقہ کار وضع کرنے کی بات کی۔ فریقین نے ایک دوسرے کے تحفظات کو سمجھتے ہوئے انکا بہتر حل نکالنے کیلئے تعاون بڑھانے پر زور دیا۔افغانستان کے سلامتی کے مشیر حنیف اتمر نے کہا یہ وقت پل بنانے کا ہے۔ ہماری تاریخ اور مستقبل ایک ہے۔ ہماری آباؤ اجداد نے یہ ہمارے لیے چھوڑا اور یہی تعلق ہم اپنے بچوں کیلئے چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے مشترکہ مفادات پر کام کرنا چاہیے جن میں سیاست، معیشت اور سلامتی شامل ہیں۔ ہمیں اپنے تعلقات کو بچانا چاہتے اور مستقبل میں اسے اور بہتر کرنا چاہیے۔فاصلے کم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ناصر جنجوعہ نے افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان امن عمل اور افغانستان کی جانب سے طالبان کو پیش کی گئی امن کوشش پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کی جانب سے ملاقات کی تصاویر بھی ٹوئٹ کی گئیں جس میں انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے اتفاق کیا گیا کہ طالبان امن کیلئے پیش کردہ نئی تجاویز سے فائدہ اٹھائیں۔ افغان صدر نے وزیراعظم کو دورہ افغانستان کا دعوت کا خط بھی ناصر جنجوعہ کے حوالے کیا۔ ناصر جنجوعہ نے کہا افغان صدر کی امن کوششوں اور پیشکش کو سراہتے ہیں۔ امن کی پیشکش عرصہ سے جاری جنگ کیخلاف روشنی کی کرن ہے۔ تنازعہ کو جیتنے کے بجائے حل کی کوشش درست اقدام ہے۔ افغان جنگ 40 سال سے جاری عوام سے ہمدردی ہے۔
افغان امن