اسلام آباد + کرائسٹ چرچ + سڈنی (ایجنسیاں +نوائے وقت نیوز) نیوزی لینڈ میں مساجد پردہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان میں یوم سوگ منایا گیا۔ اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ نیوزی لینڈ کی کابینہ نے گن قوانین میں تبدیلی کی منظوری دیدیہے جبکہ وزیراعظم آرڈرن نے کہا ہے کہ ہم ایک ہیں اور ہمارا مشترکہ دکھ ہے۔ تفصیلات کے مطابق کرائسٹ چرچ میں مساجد پرہونے والے دہشت گرد حملے اور اس میں مسلمانوں کے جانی نقصان پر پاکستان بھر میں یوم سوگ منایا گیا اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔ خیبر پی کے اسمبلی سمیت صوبے کی بیشتر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا، اسی طرح پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی کرائسٹ چرچ واقعے پر یوم سوگ منایا گیا۔ کئی شہروں میں عدالتی کارروائیاں بھی معطل کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ مذہبی و سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے تعزیتی ریفرنسز اور دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ نیوزی لینڈ کی کابینہ اجلاس میں گن قوانین میں تبدیلی کے فیصلے پر اتفاق ہوگیا ۔ وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا گن قوانین میں تبدیلی پر کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا مساجد پر دہشت گرد حملے کی کسٹمز، امیگریشن اور انٹیلی جنس سروس سمیت ہر سطح پر انکوائری ہوگی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس کو نفرت انگیز تقریروں کے خلاف مزید اقدامات کرنے ہونگے۔پولیس ڈپٹی کمشنر مائیک بش نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ واقعے کے بعد بڑے لیول پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، پولیس، سپیشلسٹ کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ملک بھر میں 250 جاسوس اور دیگر اہلکار تحقیقات میں مصروف ہیں۔ ایف بی آئی، آسٹریلوی ایجنسیاں بھی نیوزی لینڈ کی پولیس کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ وزیراعظم آرڈن نے کرائسٹ چرچ حملے میں جاں بحق افراد کی یاد میں تعزیتی کتاب میں تاثرات درج کیے۔ انہوں نے لکھا ہم ایک ہیں، یہ ہمارا مشترکہ دکھ ہے۔ہمارے دل اوراحساسات غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں ۔ادھر آسٹریلوی پولیس نے نیو سائوتھ ویلز میں حملہ آور کی بہن اور والدہ کے دوست کے گھروں میں چھاپے مارے ہیں، مساجد پر حملے کی فوٹیج فیس بک پر پھیلانے کے جرم میں کرائسٹ چرچ کے 18 سالہ لڑکے پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔وزیراعظم جیسینڈا آرڈرن نیکہا ان کی مخلوط حکومت اس پر متفق ہے کہ گن کنٹرول کو مزید سخت کرنیکی ضرورت ہے۔ نائب وزیراعظم ونسٹن پیٹرز کا بھی کہنا تھاکہ اس مناسبت سے مخلوط حکومت نے متفقہ طور پرجو فیصلہ کیا ہے وہ وقت کی ضرورت ہے۔ ونسٹن پیٹرز کی سیاسی جماعت ماضی میں گن کنٹرول کو سخت کرنے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ دوسری جانب حملے کا نشانہ بننے والی مساجد کے قریب پھول رکھنے کا سلسلہ جاری ہے، پھول رکھنے والوں میں ہر مذہب اور قوم کے افراد شامل ہیں۔ ادھر یونانی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ مارچ 2016ء میں یونان آیا اور یہاں کچھ روز قیام کیا تھا۔ نیوزی لینڈ میںمتعین پاکستانی ہائیکمشنر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ حکام کل (بدھ) کے روز کرائسٹ چرچ حملہ میں شہید ہونے والے پاکستانیوںکی نعشیں ورثاء کے حوالہ کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ حکام واقعہ میںشہید ہونے والے افراد کی شناخت کر رہے ہیں۔ میری آج بھی نیوزی لینڈ پولیس اور وزارت خارجہ نے بتایا کہ نعشوںکی شناخت کا عمل کل (بدھ) تک مکمل ہو جائے گا اور اس کے بعد نعشوںکو لواحقین کے حوالہ کیا جائے گا۔ دریںاثنا دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ کے اہل خانہ بھی صدمے سے دوچار ہیں ، انہوں نے شہدا کے ورثا اور زخمیوں سے معافی مانگی ۔مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلین دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ کے آسٹریلیا میں موجود اہل خانہ نے بھی واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے ۔حملہ آور کے انکل ٹیری فٹز جیرالڈ اور دادی میری نے کہا کہ وہ افسردہ اور غمزدہ ہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ سننا اور دیکھنا آسان نہیں تھا ،ن کے پاس الفاظ نہیں ہیں اور وہ شہید ہونے والوں کے ورثا سے معافی مانگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں اپنے باپ کے انتقال کے بعد برینٹن یورپ کے دورے پر گیا اور اس دورے میں وہ مکمل طور پر تبدیل ہوگیا ۔دوسری جانب آسٹریلین پولیس نے برینٹن ٹیرینٹ کی والدہ اور بہن کو حفاظتی تحویل میں لے کر سیف ہاوس میں رکھا ہوا ہے ، برینٹن کی فیملی تحقیقات میں پولیس کی مدد کر رہی ہے۔آسٹریلوی شہری بریٹن ٹیرنٹ نے تمام اسلحہ نیوزی لینڈ کی ایک بڑی دکان سے آلن لائن خریدا تھا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے نیوزی لینڈ میں اسلحے کے بڑے سٹورگن سٹی کے مالک ڈیوڈ ٹپل نے ایک نیوزکانفرنس میں بتایا کہ ٹیرنٹ نے چاررائفلیں اور دوسرا اسلحہ آن لائن خریدا تھا۔ اسلحے کے سٹور کے مالک کیمطابق اس فروخت کی پولیس نے آن لائن تصدیق بھی کی تھی۔ آسٹریلوی پولیس نے مساجد حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں 2 گھروں پر چھاپے مار کر تلاشی لی ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی پولیس نے ریاست نیو سائوتھ ویلز میں سینڈی بیچ اورلارنس کے علاقوں میں دو گھروں پر چھاپے مار کر ان کی تلاشی لی ہے۔ ان میںسے ایک گھر مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ کے اہل خانہ تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔ گھروں پر چھاپے کا مقصد ایساموادڈھونڈنا تھا جس سے نیوزی لینڈ پولیس کوتحقیقات میں مدد مل سکے۔آسٹریلوی سینٹیر فریزر ایننگ کی جانب سے نیوزی لینڈ میں سفید فام بالادستی کے نظریات کے حامل شخص کے مساجد پر حملے کا الزام امیگریشن پر لگانے پر انڈونیشیا نے آسٹریلوی سفیر کو طلب کر لیا۔ انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریتنو موسودی نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ سفیر کوئنلن نے اعتماد دلایا ہے کہ سینیٹر ایننگ کا بیان آسٹریلیا کی حکومت عوام کے جذبات اور اس کی پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتا۔