اسلام آباد (آن لائن) فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے سے 2 ہفتے قبل حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر مشاورت کے لیے پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی تمام جماعتوں سے رابطہ کر کے انہیں 28 مارچ کو معاملے پر بریفنگ دینے کے لیے مدعو کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے نائب صدر اور وزیر خارجہ شاہ محود قریشی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والی بریفنگ میں شرکت کے لیے تمام پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کردیئے۔ خط میں وزیر خارجہ نے 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کا تو ذکر کیا لیکن اسی کے تحت دہشت گردی کے مقدمات چلانے کے لیے تشکیل دی جانی والی فوجی عدالتوں کا ذکر موجود نہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ مشاورت اور پیغام فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ دوسری جانب حکمران جماعت میں موجود ذرائع کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزشین جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس پارلیمنٹ میں 2 تہائی اکثریت موجود نہیں۔ اس ضمن میں رہنما مسلم لیگ (ن) اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزیر خارجہ کی جانب سے مدعو کرنے کا خیر مقدم کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو جو بھی بریفنگ دینی ہے اسے قومی اسمبلی میں دیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا قومی معاملے کی اہمیت کی نوعیت کتنی ہی سنگین کیوں نہ ہو، وزیراعظم عمران خان کو لگتا ہے کہ پارلیمنٹ سے مشاورت کی صورت میں ان کا رتبہ کم ہو جائے گا جو قابلِ قبول نہیں۔ شیری رحمنٰ کا کہنا تھاکہ فی الحال انہیں کسی اجلاس کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا تاہم قومی معاملات پر اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دینے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے جسے حکومت نے کبھی اہمیت نہیں دی۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا تھا حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے لیے پیش کیا جانے والا بل بھی تیار کیا جا چکا ہے۔