اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آئی سی ٹی ایڈمنسٹریشن اسلام آباد کے مختلف منصوبوں کے لئے 44.4ملین روپے ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ملازمتیں، فلاح و بہبود کیلئے قائم ٹاسک فورس کی رپورٹ کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل سید زلفی بخاری نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ممالک روزگار کے مواقع بڑھانے اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے جامع اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بین الوزارتی جاب مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق افرادی قوت کی درجہ بندی اور ہنرسازی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غیر معیاری سرٹیفکیشن کی روک تھام کیلئے ٹی ای وی ٹی کے نظام کو مرکزی دھارے میں لایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہنرسازی اور استعداد کار میں بہتری کیلئے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے صوبائی اداروں کے ساتھ بھی تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ زلفی بخاری نے بتایا کہ نیوٹیک، بی ای اینڈ او ای اور او ای سی کے مابین ڈیٹا اور معلومات کے تبادلے کا نظام بنایا جا رہا ہے جس سے روزگار کے مواقع اور دستیاب ہنر بارے معلومات کا بہتر طریقہ سے تبادلہ ہو گا۔ سید زلفی بخاری نے بتایا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے بھی جامع اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ای پاسپورٹ، نائیکوپ اور پی او سی کی فراہمی کا مؤثر اور فعال نظام اپنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح سمندر پار پاکستانی سکولوں کے مسائل کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے قومی امیگریشن و ویلفیئر پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سید ذوالفقار عباس بخاری کی قیادت میں بین الوزارتی ٹاسک فورس کی کارکردگی کی تعریف کی اور بجٹ کے ایک ماہ بعد دوبارہ ای سی سی کے سامنے ٹاسک فورس کی سفارشات اور تجاویز پر پیشرفت کے حوالہ سے پریزنٹیشن دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کے ریونیو بڑھانے کے منصوبے کے لئے4.1 بلین روپے کی گرانٹ کی منطوری دے دی۔ ای سی سی نے چیئر پرسن کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں ای سی سی کو بریفنگ دیں۔ پی ایس او کی طرف سے ایل این جی کی درآمد کی ضمن میں 1.69بلین روپے کے واجبات کے بارے میں وزارت بحری امور کی درخواست پر یہ رقم 10مساوی اقساط میں وصول کرنے کی منظوری دے دی جو 10 سال میں ادا ہو گی۔