لاہور(وقائع نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے اپنے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے کا مقصد سائلین کو جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنانا تھا۔ ریفرنس میںججز،لاء افسروں اور وکلاء عہدیداروں نے شرکت کی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارے ججز پر مقدمات کا بڑا بوجھ ہے۔ روایتی انداز سے اتنے مقدمات کے فیصلے ناممکن ہیں۔ ہمیں جدید طریقوں کو اپناتے ہوئے متبادل طریقوں کو اپنانا ہوگا۔ ججز اور وکلاء برداری کا مشکور ہوں۔ بطور چیف جسٹس مختصر عرصہ میں وکلائ، ججز اور سائلین کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے۔ ہم نے اس ادارے اور ججز کو مضبوط بنانے کیلئے کام کیا۔ بنچ اور بار ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ بار ایسوسی ایشنز نے اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور بھرپور ساتھ دیا۔ جج کا کام قانون کے مطابق متعین کردہ دورانیہ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اے ڈی آر سنٹرز اور ماڈل کورٹس کی بدولت مقدمات کے بڑی تعداد میں فیصلے ہوئے۔ ہمیں ایسے جدید طریقوں کو اپناتے ہوئے جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے۔ وکلاء عدالتی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ وکلاء برادری نے آئین و قانون کی بالادستی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ وکلاء کی مثبت معاونت کے بغیر سائلین کو بروقت اور معیاری انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ وکلاء مستقبل میں بھی عدلیہ کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے انصاف کا بول بالا کریں گے۔ قاسم خان نے بھی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے مختصر عرصہ میں صوبے کی عدلیہ کے لئے بہترین اقدامات کئے۔ انہوں نے بطور جج بہترین فیصلے دئیے۔ جوعدالتی نظیر کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔ نامزد چیف جسٹس نے واضح کیاکہ چیف جسٹس کے معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا تسلسل جاری رہے گا۔ قبل ازیں وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان، صدر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز ملتان، بہاولپور اور راولپنڈی کے صدور نے بھی چیف جسٹس مامون رشید شیخ کے اعزاز میں ریفرینس پڑھے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس شاہد وحید سمیت لاہور ہائی کورٹ کے دیگر جج صاحبان، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان اشتیاق اے خان، قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز، لاہور، ملتان، راولپنڈی اور بہاولپور کے صدور سمیت سینئر و جونیئر وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اشترعباس نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے۔ جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان آج صبح 9 بجے گورنر ہاؤس لاہور میں عدالت عالیہ کے 50ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔ گورنرچوہدری سرور ان سے حلف لیں گے۔ جسٹس قاسم خان چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ کی ریٹائرمنٹ کے نتیجے میں منصب سنبھالیں گے۔ گورنر ہاؤس حلف برداری کے بعد جسٹس قاسم خان کو بحثیت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ آنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔ جسکے بعد ججز لاؤنج میں عدالت عالیہ کے ساتھی ججز سے مختصر رسمی ملاقات کے بعد اپنے عدالتی کام شروع کر دینگے۔ جسٹس قاسم خان 19 فروری 2010ء کو لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے۔ وہ 5 جولائی 2021ء تک عدالت عالیہ میں اپنے عہدے پر فائز رہیں گے۔