مکرمی! کئی جعلی اکیڈمیاں ، سکولز انگلش طرز کے نام بچوں کو لوٹ رہے ہیں۔ دھرمپورہ پھاٹک سے لے کر بازار تک کم از کم 25 جعلی اکیڈمیاں ، سکولز مالکوں کی کمائی کا ذریعہ ہیں کیا یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، لاہور بورڈ یا محکمہ تعلیم اور ان کے وزیر ان جعلی اکیڈمیوں کا نوٹس نہیں لیتے جنہوں نے اپنی اکیڈمیوں کے باہر لڑکوں لڑکیوں کے رولنمبر ان کے مارکس تصویر سمیت لگا کر اپنی اکیڈمی کی کارکردگی کا ثبوت دیتے ہیں اکثر ٹیچر اور مالک کالجز میں پڑھنے والی خوبصورت امیر لڑکیوں کو اپنے دام میں پھنسا کر ان سے شادی بھی کر لیے ہیں پھر طلبا بھی آن لائنز ڈگریاں لے کر محلے میں آوارہ گردی کرتے لڑکے اپنے پاس بڑی سے بڑی ڈگری رکھتے ہیں۔ پروفیسر صاحبان پڑھائی کی بجائے وقت ٹالتے ہیں۔ لاکھوں روپے لینے والی سمسٹر کی فیس ماں باپ کے لیے بوجھ ہے اگر ایک سمسٹر کے دو لاکھ تو ایک سال کے آٹھ لاکھ روپے صرف اور صرف فیس کے ہوتے ہیں تعلیم کا معیار روز بروز گِر رہا ہے۔ (طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ لاہور)
نجی اکیڈمیاں اور انگلش سکولز
Mar 19, 2020