نواز رضا
دنیا بھر میں ’’کرونا وائرس ‘‘کی بڑھتی وبا نے جہاں ہماری زندگی کے ہر شعبہ کو بری طرح متاثر کیا ہے وہاں ہماری سیاسی وپارلیمانی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں سیاسی جماعتوں نے اپنے اجتماعات منسوخ کر دئیے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 4اپریل کو گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر ہونے والا اجتماع منسوخ کر دیا ہے حکومت کی طرف سے ’’کرونا وائرس‘‘ کا مقابلہ کرنے کے دعوے تو کئے جا رہے ہیں لیکن حکومت اور اپوزیشن ایک ’’صفحہ ‘‘ پر نہیں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سیاسی پوائنٹ سکورننگ کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ’’کرونا وائرس ‘‘ پر قابو پانے کے لئے جہاں متعدد اقدامات اٹھائے ہیں وہاں انہیں ملک کی سیاسی قیادت کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے اگر وہ آل پارٹیز کانفرنس نہیں کر سکتے تو کم ازکم وڈیو لنک کے ذریعے ہی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے لینا چاہیے تھا وفاقی حکومت نے حفاظتی اقدامات کے تحت پارلیمانی سرگرمیوں کو محدود کرنا کا فیصلہ کیا ہے قومی اسمبلی کا اجلاس شیڈول سے ایک ہفتہ قبل غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا جب کہ تمام مجالس قائمہ کے اجلاس کے اجلاس بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی سمیت کسی کمیٹی کا اجلاس منعقد نہیں ہوگا فی الحال پارلیمانی سرگرمیوں کو دس روز کے لیے محدود کر دیا گیا ہے‘چیئرمین سینیٹ نے کووڈ-19 کے پھیلائوکے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے طور پر لوگوں کے آپس میں رابطوں کو محدود کرنے کے لیے ہدایات جاری کردی ہیںچیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی ہے کہ ‘سینیٹ سیکریٹریٹ کے ملازمین کے علاوہ کسی بھی غیر متعلقہ ا فراد کو پارلیمنٹ ہائوس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ’‘پارلیمنٹ ہائوس میں ملازمین کے غیر ضروری اجتماع سے بھی گریز کیا جائے گا’۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ عالمی سطح پر ایک مشکل صورت حال درپیش ہے اور پاکستان میں بھی کچھ مریض سامنے آئے ہیں اس لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہماری سماجی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں اہم فیصلے کئے گئے قومی سلامتی کمیٹی نے ملک میں کرونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر کے تعلیمی اداروں ،عدالتیں، شادی ہالز، ہر طرح کے اجتماعات، سینما گھروں کی تین ہفتوں کے لئے بندش،ایران اور افغانستان کے ساتھ مغربی سرحد ٹرانزٹ ٹریڈ، راہدرای سمیت ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند کرنے، 23 مارچ 2020ء کی مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ منسوخ، کرونا وائرس کی روک تھام اور موثر حکمت عملی کے لئے اعلی سطحی نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ،پی ایس ایل کے باقی میچز خالی سٹیڈیم میں کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن’’ کرونا وائرس ‘‘کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث پی ایس ایل کے سیمی فائنل اور فائنل میچ ملتوی کر دئیے گئے ، بین الاقوامی پروازوں کی آمدورفت صرف اسلام آباد ،لاہور اور کراچی ائیرپورٹس پر ہوگی ،باقی ائیر پورٹس بین الاقوامی آمدوفت کے لئے بند کر دئیے گئے ،کرتار پور راہداری میں پاکستان کی طرف سے جانے والوں پر پابندی ہوگی تاہم بھارت کی طرف سے زائرین آسکیں گے لیکن بھارت نے اپنی طرف سے جانے والے زائرین پر بھی پابندی عائد کر دی ہے یہ تمام فیصلے فوری طور پر نافذ العمل ہو گئے ہیں ، صرف بندر گاہیں کھلی رکھی گئی ہیں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ہے کہ اس وقت ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں کرونا وائرس رپورٹ ہوچکا ہے ،عالمی ادارہ صحت نے پورے یورپ کو کرونا وائرس کے حوالے وباء کا نیا مرکز قرار دیا ہے ۔ پاکستان میںبروقت اور مناسب اقدامات کی بدولت خطے اور ہمسایہ ممالک کے حوالے سے پاکستان آخری ملک تھا جہاں کرونا وائرس رپورٹ ہوا ہے ،ہمارے اردگرد چین ،ایران، افغانستان اور بھارت متاثرہ ممالک ہیں ۔ دنیا میں پاکستان 48واں ملک تھا جس میں یہ کرونا وائرس کیس رپورٹ ہوا ، اس وقت پاکستان میں کرونا وائرس کے کنفرم200سے زائدکیسز ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کرونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام کے لئے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دیدی ہے، اعلی سطحی کمیٹی میں متعلقہ وفاقی وزراء ،وزراء اعلی ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین ، سرجن جنرل آف پاکستان آرمی اور ڈی جی آئی ایس آئی ، آئی ایس پی آر اور ڈی جی ایم او کے نمائندے شامل ہونگے ،پاکستان میں 18 داخلی پوائنٹس ہیں جن میںا یئر پورٹس ،بندرگاہیں ،سرحدی راستے شامل ہیں ، مغربی سرحد ،ایران اور افغانستان کو دو ہفتوں کے لئے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔تفتان سرحد مکمل طور پر ٹرانزٹ ٹریڈ ،پرائیویٹ لوگوں کی آمدورفت اور راہداری سے آمدورفت بند کر دی گئی ہے ،چمن سرحد پہلے سے ہی ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند ہے ۔ جب یہ وباء پھیلی تو اس وقت 6ہزار سے زائد زائرین ایران میں تھے، اس پر پلان بنایا اور اس کے تحت آنے والے زائرین کو 14دن کے لئے زیر مشاہدہ رکھیں گے ،اس سلسلے میں پہلا بیج 14دن مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوچکا ہے
وفاقی کابینہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کی نماز جمعہ کے اجتماعات کے بارے میں تجاویز منظور کرتے ہوئے نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔کرونا وائرس کے خدشہ کے پیش نظر تمام مکاتب فکر کے علماء کرام سے مشاورت کے بعد نماز جمعہ کا خطبہ اور باجماعت نمازوں کومختصر رکھنے، مصافحے اور معانقے سے اجتناب کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بذریعہ ویڈیو لنک منعقد ہوا ہے وفاقی کابینہ نے 21مارچ2020ء سے ماسوائے تربت اور گوادر کے تمام بین الاقوامی ایئر پورٹس پر بین الاقوامی پروازوں کی آمدورفت بحال کرنے، چینی بحران کی تحقیقات میں آئی ایس آئی اور سٹیٹ بینک کا نمائندہ شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے ، وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کرونا وائرس ایک عالمی چیلنج ہے اگر اپوزیشن سیاست کرتی ہے تو یہ اس کی ذہنی پستی ہے ،اس چیلنج کو ہم نے ملکر شکست دینی ہے، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی فضاء کو چند ماہ کے لئے پس پشت ڈال دیا جائے ۔ اپوزیشن نے میڈیا کے سامنے بے وقت کی راگنی سنائی ہے اپوزیشن اپنے لیڈروں سے اپیل کرتی کہ لندن سے واپس پاکستان آئیں اور کرونا کی اس وباء سے نمنٹنے کے لئے عوام کے درمیان ہوں اور ثابت کریں انھیں اپنی نہیں عوام کی فکر ہے ۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کو ٹاسک دے دیا گیا ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کرونا وائرس کی پھیلائو کی روک تھام کیلئے احتیاطی تدابیر جاری کر دی ہیں ، احتیاطی تدابیر میں کہا گیا ہے کہ ہاتھ ملانا(مصافحہ)اور گلے ملناکی روایت فی الحال ترک کر دی جائے، صرف منہ سے سلام پر اکتفا کیا جائے ، درباروں ، زیارت گاہوں، امام بارگاہوں میں محافل اور عوامی جلسوں کو موقوف کر دیا جائے،وباء سے متاثرہ مریض دیگر لوگوں میں گھلنے ملنے سے اجتناب کریں،علماء کرام و خطباء باجماعت نماز کو مختصر رکھیں،عربی خطبہ و نماز کو نہایت اختصار کے ساتھ ادا کیا جائے۔معمر افراد اور بچے مساجد کی بجائے گھروں میں نماز ادا کریں،
گذشتہ شب وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’ ہم سب نے مل کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنی اور جہاد کرنا ہے اور ہم یہ جنگ جیتیں گے عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیںکوئی بھی حکومت اکیلی کرونا سے نہیں لڑ سکتی ہم سب کو مل کر اس کے خلاف لڑنا ہوگا ۔ کرونا ایران سے پاکستان میں پھیلا ۔ یہ ایک زکام ہے جس کے 97 فیصد کیسز صحت مند ہو جاتے ہیں ۔سکریننگ کا عمل ہم نے 15 فروری سے شروع کیا جب کہ ملک میں کرونا کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا لیکن اپوزیشن حکومتی اقدامات سے مطمئن دکھائی نہیں دیتی پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ دنیا کرونا اور معیشت کی بدحالی سے لڑ رہی ہے، ہماری حکومت میڈیا اور اپوزیشن سے لڑ رہی ہے، عقل کل ہونے کے خبط سے نکل کر دل اور ذہن کی کھڑکیاں کھولیں، قوم اور ملک کی صحت سے نہ کھیلیں کرونا کے لئے قومی حکمت عملی کی تیاری میں بہت تاخیر کی گئی کرونا اور عالمی سطح پر معاشی مضرات میں حکومت نے وہی غلطی کی جو ڈالر اور روپے کی قدر سے متعلق کی12 دن میں 60 کروڑ ڈالر کی رقم کا ملک سے نکل جانا ہمارے خدشات کی تصدیق ہے عالمی سطح پر 9ٹریلین ڈالر ڈوبنے کے اثرات کا پاکستان کے تناظر میں گہرا تجزیہ اور سنجیدہ حکمت عملی درکار ہے ۔