سپریم کورٹ کے خواجہ برادران کی ضمانت منظور کرلی ہے اس اے قبل ،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور نارووال سپورٹس کمپلیکس کیس میں سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی ضمانت منظور کی جس کے بعد وہ دونوں رہا ہو گئے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ نیب ضروری گرفتاریوں کے بجائے غیر ضروری گرفتاریاں عمل میں لارہی ہے جو دراصل اختیارات کا غلط استعمال ہے ۔شاہد خاقان اور احسن اقبال ابھی عوامی نمائندگی کے لیے نااہل نہیں ہوئے جرم ثابت کئے بغیر قید رکھنا
ووٹرز کو نمائندگی سے محروم رکھنا بھی ہے بہت سے ملزمان ایسے ہیں جن کا ٹرائل چلتا ہے لیکن نیب انہیں گرفتار نہیں کرتا۔ انکوائری اور تفتیش میں تعاون کرنے والے کو گرفتار کرنا کیوں ضروری ہے؟ یورپی کمیشن نے بھی پاکستان میں اپوزیشن رہنمائوں کو گرفتار جبکہ حکومتی لوگوں کو گرفتار نہیں کرتی ہے جس پر یورپی کمیشن تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ صدر ایوب خان کے دور حکومت میں سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور جو سیاستدان ایوب خان کی مخالفت کرتے تھے انہیں EBDO(اسمبلیوں سے نا اہلی )قانون کے تحت 7سال تک نااہل کیا جاتا تھا۔ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھی سیاسی مخالفین کو نیب کے ذریعے گرفتارکرنے کا سلسلہ شروع کرکے انہیں نااہل کردیا جاتا تھا۔ملکی تاریخ پر نظر
ڈالی جائیںتو قیام پاکستان سے اب تک پسند اور ناپسند گڈ اور بیڈ کے نام یہی احتساب کا کھیل کھیلا جارہا ہے اس سے ملک کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہواہے۔دنیا کی تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں جن ممالک میں احتساب کو سیاسی مقاصد اور مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا ان ممالک میں کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوا ہے اورترقی بھی نہیں کی پاکستان میں احتساب ہر حکومت اپنے سیاسی مخالفین کا کرتی ہے اور یہ کھیل گزشتہ 72سال سے جاری ہے رکتا نہیں حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں ۔1971ء میں ہم سے بنگلہ دیش الگ ہو گیا ہے بنگلہ دیش کی معیشت شرح خواندگی اور زرمبادلہ کے ذخائر اور کرنسی میں پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرنے کے بعد ایک وفاقی سیکرٹری کو ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی
اور انہیں دھمکی بھی دی گئی کہ گواہ نہ بننے کی صورت میں گرفتار کیا جائے گا لیکن ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔شاہد خاقان نے گرفتاری کے بعد نیب کو 20سال کی آمدنی ، اخراجات غیر ملکی سفر سمیت دیگر دستاویزات فراہم کیں۔سابق وزیر اعظم ہونے کے باوجود انہیں اڈیالہ جیل میں ایسے سیل میں قید رکھا گیا جہاں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔4ماہ قید تنہائی میں رکھا لیکن شاہد خاقان نے بڑی بہادری ،جرات کے ساتھ سزاء کاٹی تکالیف اور مشکلات برداشت کیئے۔اپنے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ وفا کی وہ لازوال داستان رقم کی جس کی ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں اور عباسیوں کے سر فخر سے بلند کیئے۔احسن اقبال کو نارووال سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کہ یہ منصوبہ
پنجاب حکومت کا تھا لیکن آپ نے وفاقی حکومت سے فنڈ منظو رکئے اور منصوبے کو مکمل کیا۔احسن اقبال کی نیب کی جانب سے گرفتار کرنے سے پہلے بازو کی سرجری ہوئی تھی اور انہوں نے نیب سے کہا کہ مجھے ایک ہفتے کی مہلت دے تھوڑا ریکور ہو جائوں لیکن نیب نے مہلت نہیں دی اور گرفتار کیا انہیں ریگولر فزیوتھراپی کی ضرورت تھی لیکن یہ سہولت بھی نہیں دی گئی۔احسن اقبال نے بھی سوا دو ماہ کی بہادری کے ساتھ جیل کاٹی ۔چین کے ساتھ CPECمنصوبوں کے پائیہ تکمیل تک پہنچانے میں احسن اقبال نے بحیثیت وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیاتی دن رات کام کیا ۔شاہد خاقان اور احسن اقبال کے اڈیالہ جیل سے رہائی کے موقع پر فقید المثال استقبال کیا گیا۔قومی اسمبلی کے رکن مرتضی جاوید عباسی و ایم این اے ڈاکٹر عباداللہ کی قیادت میں بڑا جلوس اڈیالہ جیل پہنچا تھا مرتضیٰ جاوید شاہد خاقان اور احسن اقبال کے استقبال میں کامیاب بنانے کے لیے لیگیوں کے ساتھ رابطہ کیے اور کارکنوں کو منظم کیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہر پیشی کے موقع پر مرتضیٰ جاوید موجود ہوتے تھے ۔شاہد خاقان اور احسن اقبال کی استقبال کے لیے جلوس اتنا بڑا تھا کہ جیل سے پنڈی کا فاصلہ 4گھنٹے میں طے کیا گیا راستے میں مختلف جگہوں میں استقبالیہ کیمپ لگائے تھے عوام کا جوش و خروش قابل دید تھا۔شاہد خاقان عباسی اپنے آبائی علاقہ کھوٹہ پہنچ کر بھی جگہ جگہ پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا، عوام اپنے محسن کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب تھے، ان کے ہمراہ احسن اقبال اور راناثناء اللہ بھی موجود تھے اور جگہ جگہ پر ان پر پھول نچاور کئے گئے ، کھوٹہ ان کے استقبال کیلئے اُمڈ آیا تھا اور اپنے ہر دل عزیز لیڈر کا استقبال کرکے یہ ثابت کردیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی اپنے شہر کے باسیوں کے دلوں پر اب بھی راج کررہے ہیں۔