مقبوضہ کشمیرمیں ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی

Mar 19, 2020

وادیٔ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جارحیت اور ظلم و بربریت کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے۔ 1989ء سے اب تک 95 ہزار 234 کشمیری شہید ہوئے جن میں 7 ہزار 120 ماورائے عدالت قتل ہیں اور 1 لاکھ 45 ہزار 342 کو حراست میں لیا گیا۔اسی طرح گزشتہ ماہ نام نہاد سرچ آپریشن اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں 48کشمیری شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں 2 بچے اور 3 خواتین بھی شامل ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران 18 ماہ کی شیر خوار بچی حبا نثار پر پیلٹ گن سے فائرنگ کر دی جس سے شیر خوار بچی کی ایک آنکھ کی روشنی ختمہوگئی۔ سرینگر کے سکمز ہسپتال کے ڈاکٹر ز نے تصدیق کرتے ہوئے اسے انتہا ئی خطرناک قرار دیا۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مرتکب بھارتی فوج نے گزشتہ ماہ ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کیا جب کہ فائرنگ، آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باعث 196 کشمیری زخمی ہوئے جن میں بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں۔قابض بھارتی فوج نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے 169 کشمیری رہنماؤں اور نوجوانوں کو حراست میں لیا۔ کئی حریت رہنما تاحال نظر بند ہیں۔خاتون رہنما آسیہ اندرابی اپنی دو ساتھیوں کے ہمراہ ابھی تک بھارتی جیل میں قید ہیں ۔
ایک درجن سے زائد سرچ آپریشن کے دوران 65 گھروں کو مسمار کیا گیا اور گھر گھر تلاشی کے دوران 14 خواتین کی بے حرمتی کی گئی‘ بچوں اور بزرگوں پر بھی تشدد کیا گیا۔بوکھلاہٹ کا شکار بھارت نوازکٹھ پتلی انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کیلئے جامع مسجد سری نگر میں دو مرتبہ نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگائی۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے پیدا ہونی والی صورتِحال کو قابلِ تشویش قراردیا۔ انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ انھیں مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش ہے‘ اختلافات کے پُر امن خاتمے کیلئے مثبت مذاکرات کیے جائیں۔مودیحکومت نے کشمیر کے حوالے سے عجیب رویہ اپنا رکھا ہے۔ اسی ذہنیت کے پیش نظر بھارتی رہنما آئے روز اپنے بیانات بدلتے رہتے ہیں اور انتہائی غیر منطقی اور غیر ذمے دار رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ایک عالم جانتا ہے کہ برصغیر جنوبی ایشیاء میں پچھلے71 برسوں سے جاری کشیدگی اور تناؤ کی اصل وجہ تنازعہ کشمیر ہی ہے کیونکہ اس علاقے پر بھارت نے طاقت کے زور پرناجائز تسلط جما رکھا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ اس کا یہ ناجائز قبضہ ہر قیمت پر برقرار رہے۔ اپنے انہی مذموم عزائم کی تکمیل کی غرض سے دہلی کے حکمرانوں نے نہتے کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا مکروہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، اب تکایک لاکھ سے زائد بے کس کشمیری اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ہزاروں بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ جبکہ بے شمار خواتین کے سروں سے ان کے شوہروں کا سایہ چھینا جا چکا ہے۔
ہزاروں کشمیری بچے اپنے ماں باپ کا سایہ کھونے کے بعد یوں بے یارو مددگار پھر رہے ہیں کہ انہیں دیکھ کر پتھر دل اور بڑے سے بڑے سنگدل کا سینہ بھی ایک لمحے کو دہل جاتا ہے۔ مگر بھارتی حکمران ہیں کہ اپنی سفاکی کے نتائج دیکھ کر بھی ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ جانے یہکس مٹی کے بنے ہو ئے ہیں ۔ وگرنہ کوئی بھی معاشرہ کتنا بھی زوال پذیر کیوں نہ ہو جائے،وہاں کے سوچنے سمجھنے اور اہل شعور افراد کو یہ احساس ضرور ہوتا کہ ان کے حکمرانوں کے ہاتھوں جو لوگ رزق خاک ہو رہے ہیں وہ بھی انہی کی طرح گوشت پوست کے بنے ہوئے ہیں۔ ان کے سینوں میں بھی دل دھڑکتا ہے اور ہر دھڑکن میں جانے کیسی کیسی خواہشات پوشیدہ ہیں۔ یہ ناحق ماردیے جانے والے بھی کسی کے بیٹے تھے، کسی کے بھائی تھے۔ آخر ان بے کسوں کو کس گناہ کی سزا دی جا رہی ہے۔
ظلم وجبر اور اسلحے کے ڈھیروں سے جسم جلائے جا سکتے ہیں مگر سوچیں راکھ میں تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔ علاقے پر قبضہ کیا جا سکتا ہے مگر فکر و شعور اور آگاہی کو دفن نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی بم میزائل یا ایسا تباہ کن ہتھیار ابھی تک ایجاد نہیں ہو سکاجو دلوں کو فتح کر سکے۔ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جایا کرتیں جیت ہمیشہ حق و انصاف کی ہوتی ہے اور حق و انصاف کا راستہ صرف بامقصد مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ لہذا بھارت کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے عوام سے کیے ہوئے وعدوں کا پاس کرتے ہوئے انہیں رائے شماری کا حق دے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔ کیا آزادی کا مطالبہ اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والوں کو یوں زندہ درگور کر دیا جائے۔ کشمیری قوم صرف اسی گناہ کی تو مرتکب ہوئی ہے کہ عالمی رائے عامہ اور بھارتی حکمرانوں سے یہ کہہ رہی ہے کہ ایک کروڑ سے بھی کہیں زیادہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دی جائے، جس کا وعدہ بھارت نے ساری دنیا کے سامنے کیا تھا۔ ایسے میں ہندوستان کی یہ ریاستی دہشت گردی با لآخر کیا گل کھلائے گی؟

مزیدخبریں