لاہور( احسان شوکت سے) حکومت نے پولیس گردی پر قابو پانے کے لئے اختیارات سے تجاوز، قانون پر عملدرآمد نہ کرنے اورشہریوں پر ظلم و ستم ڈھانے والے پولیس افسروں واہلکاروں کو نکیل ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے نئی قانون سازی کے ذریعے مجموعہ تعزیرات پاکستان( پی پی سی) میں مختلف دفعات کا اضافہ کرکے قانون کو ہاتھ میں لینے والے پولیس افسران واہلکاروںکو سخت جرمانے اور قید کی سزاؤں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اختیارات کے ناجائز استعمال،ڈیوٹی میں غفلت اور بدعنوانی پرپولیس افسران واہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کے سیکشن 155سی اور156کے کے تحت کارروائی اورتین سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے ،مگرپولیس آرڈر کے مطابق گزشتہ 19سال میں 14ہزار سے زائد مقدمات درج ہونے کے باوجود کسی پولیس افسر کو سزا تو دور کی بات 80فیصد افسران اہلکارگرفتار ہی نہیں ہوئے یہ سیکشن سزا کی بجائے صرف کاغذی کارروائی بن کر رہ گئی ۔پولیس افسروں کوماتحت کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لئے اینٹی کرپشن اختیارات بھی دیئے جارہے ہیںجبکہ پولیس پر چیک رکھنے کے لئے سٹیزن پولیس لائزن کمیٹیاں اور اراکین قومی وصوبائی اسمبلی پر مشتمل پبلک سیفٹی کمیشن کوبھی فعال کیا جارہا ہے مجموعہ تعزیرات پاکستان میں نئی ذیلی دفعہ 167۔اے شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے مطابق کوئی بھی پولیس افسر جس کو مقدمے کی تفتیش کی ذمہ داری دی گئی ہو، وہ اس میں بددیانتی کرے تو اسے تین سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی جبکہ دفعہ 344 ۔اے کے مطابق کسی بھی شخص کو غیر قانونی حراست میں رکھنے پر پولیس افسر کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی ۔