اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) الیکشن کمشن میں سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت چھ اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ الیکشن کمیشن میں نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت میں فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے خلاف سیاست کی گئی۔ بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن پہلے مجھے سنیں۔ الیکشن کمیشن میں فیصل واوڈا کی نااہلی کے خلاف درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران وکیل دفاع نے دلائل دیے کہ فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دے چکے، بیان حلفی جمع کرادیا ہے، اب تمام درخواستیں مسترد کی جائیں۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ کمیشن پہلے سے ہی مائنڈ بناکر بیٹھا ہے جس پر پنجاب سے رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم وکیل پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ الیکشن کمیشن مائنڈ بنا کر بیٹھا ہے؟۔ ایک سال سے معاملہ زیر سماعت ہے، مائنڈ بنا کر بیٹھے ہوتے تو کیا کیس میں اتنا وقت لیتے؟۔ سماعت کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا بھی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں لیکن پہلے مجھے سنیں، میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، میرا پورا کیریئر ہے، فیملی ہے، میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے میرے حلف نامے سے متعلق الیکشن کمیشن کو تحقیقات کا کہا ہے، الیکشن کمیشن میرے حلف نامے پر تحقیقات کرالے کہ میں نے جھوٹ بولا یا نہیں، میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے جیسے میں نے کوئی چوری کی ہے۔ میں این اے 249 سے استعفی دے چکا ہوں۔ فیصل واوڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے کہا کہ وکیل جہانگیر جدون جب تک اس کیس میں پارٹی نہیں بنتے ان کو دلائل دینے کا حق نہیں۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ این اے 249 سے فیصل واوڈا استعفی دے چکے ہیں، درخواستیں غیر موثر ہوچکی، ہم نے الیکشن کمیشن کے تینوں سوالوں کے جواب دے دیے ہیں، اب فیصل واوڈا سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ چکی ہے 62 ون ایف پر الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں، کے پی سے رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ ایک دفعہ کی نااہلی ہمیشہ کی نااہلی ہوتی ہے۔ فیصل واوڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے دلائل میں کہا کہ واوڈا کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا، وکیل فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایک فوٹو کاپی پر یہ کیس چلایا جارہا ہے۔ فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق حلف نامہ پر تحقیقات کررہا ہے، ان کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ نہ کریں، درخواستوں کے غیر موثر ہونے پر دلائل دیں۔ ممبر کے پی کے ارشاد قیصر نے کہا کہ ہم کسی کی پارٹی دیکھتے ہیں نہ شکل، ہم صرف قانون کی کتابوں کو دیکھتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فیصل واوڈا کے قومی اسمبلی نشست پر استعفی کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ آئندہ سماعت پر کسی فیصلہ تک پہنچیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کے سینٹ کے امیدوار دوست علی جیسر کی درخواست پر جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی۔ اس کے بعد سماعت ملتوی ہونے کے بعد فیصل واوڈا نے الیکشن کمشن کورٹ روم میں سجدہ کیا۔