گندم کی کُنگی سے بچائو

گندم کی فصل پر تین مختلف اقسام کی منگنی کی تیاریاں حملہ آور ہوتی ہیں بھوری کنگی اس بیماری کا عمل پنجاب کے تمام اضلاع میں یکساں طور پر ہوتا ہے اور اس بیماری کی وبائی صورت میں پیداوار میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کے لئے موزوں ترین درجہ حرارت  15تا 22ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اس بیماری کا حملہ عام طور پر پودے کے نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپر بھورے رنگ کا زنگ نما پاوڈردکھائی دیتا ہے۔ بڑھوتری کے وقت پودے کمزور ہوجاتے ہیں اور پودے کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے ٭زرد کُنگی اس بیماری کا حملہ عام طور پر پنجاب کے شمالی اور وسطی اضلاع (راولپنڈی تا فیصل آباد)  میں زیادہ ہوتا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اس کا حملہ پورے پنجاب میں دیکھا گیا ہے۔ چونکہ اس کا حملہ فصل کی ابتدائی حالت میں ہوتا ہے اور اگر حملے میں شدت پائی جائے تو نقصان 20 تا50 فیصد تک ہوسکتا ہے٭سیاہ کُنگیعرصہ دراز سے پنجاب میںکنگی کی یہ قسم اہم نہیں رہی  لیکن2006-7سے حیدر آباد اور وادی کاغان کے علاوہ ملک کے کئی حصوں میں پائی گئی ہے اس بیماری کی ایک خطرناک تم ((UG-99 Race یوگنڈا کے ملک سے شروع ہوئی اور یمن کے راستے ملک ایران تک پہنچ گئی ہے اس خطرناک بیماری کا پاکستان میں بھی حملہ ہونے کا خدشہ ہے۔ گندم کی فصل کو مختلف طریقوں سے کنگی کے مرض سے بچایا جا سکتا ہے۔ کنگی کنٹرول کرنے والی جملہ تدابیر میں سے بہتر یہی ہے کہ جینیاتی طور پر زیادہ قوت مدافعت رکھنے والی اقسام منتخب کی جائیں۔کیمیائی طریقہ (Chemical Control) پھپھوند کش زہر میں(Fungicides) کافی مہنگی ہوتی ہیں اس لئے یہ طریقہ صرف ناگزیر حالات (وبائی صورت اختیار کرنے کے خد شے) میں اپنایا جا سکتا ہے۔  کاشتکاروں کے لئے یہ بات جانتا نہایت ضروری ہے کہ کسی کا حملہ سب سے پہلے کھیت کچھ حصے پر ٹکریوں(Patches) کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر وہاں سے پورے کھیت میں بیماری پھیل جاتی ہے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ 20 جنوری کے بعد باقاعدگی کے ساتھ اپنی فصل کا معائنہ کرتے رہیں۔ بیماری کے ظاہر ہوتے ہی صرف متاثرہ حصے پر مناسب پھپھوند ی کش زہروں کا سپرے کریں تا کہ یہ بیمار ی مز یدنہ پھیل سکے ۔
( سخی محمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز راولپنڈی)

ای پیپر دی نیشن