امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے روس اور جرمنی کے درمیان بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن کی شدت سے مخالفت شروع کردی ہے اور اس منصوبہ پر کام کرنے والے تمام اداروں اور کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اس کو ترک کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ خارجہ اپنے اس انتباہ کا اعادہ کرتا ہے کہ جو کوئی ادارہ بھی نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن کے منصوبہ پر کام کررہا ہے، وہ امریکا کی پابندیوں کی زد میں ہوگا اوراس کو فوری طور پر اس منصوبہ پر کام چھوڑ دینا چاہیے۔واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے 2019 میں ایک قانون منظور کیا تھا۔اس کے تحت نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن پر کام کرنے والے اداروں اور کمپنیوں پرپابندیاں عاید کردی جائیں گے۔اس کے بعد 2020 میں اس قانون میں توسیع کی گئی تھی اور امریکا کی دونوں جماعتوں کے ارکان نے اس قانون میں توسیع کی منظوری دی تھی۔روس اور جرمنی کے درمیان گیس پائپ لائن کے اس منصوبے پر 11 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور یہ پائپ لائن بحیرہ بالٹک کے نیچے سے گزرے گی مگر امریکا اس کی شروع سے اس کی مخالفت کررہا ہے۔صدر جو بائیڈن نے بھی اپنے پیش رو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔امریکی وزیر خارجہ بلینکن نے اپنے بیان میں کہاکہ جیسا کہ صدر نے کہا ہے نارڈ اسٹریم 2 ایک بری ڈیل ہے۔یہ جرمنی ، یوکرین اور ہمارے وسطی اور مشرقی یورپ کے اتحادیوں کے لیے ضرررساں ہے۔محکمہ خارجہ نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن کی تکمیل کی کوششوں کو دیکھ رہا ہے اور اس منصوبے پر کام کرنے والوں سے متعلق معلومات کو جمع کررہا ہے۔بلینکن نے اس کو روس کا جغرافیائی سیاسی منصوبہ قرار دیا ہے جو ان کے بہ قول یورپ کو کم زور کردے گا اور یورپ کی توانائی کی سکیورٹی کو بھی کم زور کردے گا۔انھوں نے واضح طور پر کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کانگریس کے منظور کردہ قانون پر مکمل عمل پیرا ہونے کے لیے پرعزم ہے۔اس کے تحت نارڈ اسٹریم 2 منصوبہ پر کام کرنے والی کمپنیوں پر امریکا کی پابندیاں عاید کردی جائیں گی۔