لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی طرف سے سندھ میں گورنر راج لگانے کے مشورے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ۔ بلاول بھٹو زردار ی نے سندھ میں گورنر راج لگائے جانے کی تجویز پر نظم شیئر کرتے ہوئے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بلاول نے ٹوئٹر پر ایک نظم کی ویڈیو شیئر کی ہے جس پر انہوں نے ’چلو گورنر راج لگاتے ہیں‘ کا عنوان درج کیا۔ بلاول بھٹو کی جانب سے شیئر کی گئی مکمل نظم۔ چلو گورنر راج لگاتے ہیں،کل نہیں آج لگاتے ہیں، جو سارے پاکستان میں ہے جاری، سندھ میں بھی وہ ناچ لگاتے ہیں،چلو گورنر راج لگاتے ہیں، ہر وعدے سے مکرنا، ہر جھوٹ پر اکڑنا، قلندر کی گلیوں میں ایسا رواج لگاتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، کب سے کھڑا ہوں لے کر خواہش یہ دل میں، کپتان کے نعرے سر سکھر بیراج لگاتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، کیسی جمہوریت کہاں کا ووٹ بینک، انگلی سے انگوٹھے کا علاج کرواتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، نااہل، ناکام، بدکردار سندھ حکومت، چند بکے ہوؤں سے احتجاج کرواتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، حکومت ہے مکمل اپاہج یہ دکھاتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، جو نہ بم سے ڈرا نہ پھانسی سے جھکا، ایسے جیالوں کا مزاج آزماتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، وزارتوں کی تختی پر اب ہوگا نام ہمارا، قیمت چاہے جو بھی ہو اندراج کراتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں، چلو گورنر راج لگاتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ۔ کل نہیں آج لگاؤ، ان شاء اللہ ہم سب یہاں اسلام آباد آکر آپ کو جواب دیں گے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کو انٹرویو میں چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ قوم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ یہ حکومت ختم ہوچکی ہے۔ عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں۔ اب دہشت پکھیلانا چاہتے ہیں، ایم این ایز کا حق ہے وہ جہاں دل چاہے رہیں۔ سندھ ہائوس پر حملہ کرکے دہشت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ واقعے کی ایف آئی آر درج کرائیں گے۔ حکومت 172 ارکان پورے کرے یا استعفیٰ دے۔ ایک وجہ بتا دیں کہ عمران خان کو ایک دن بھی مزید حکومت میں رہنا چاہئے جو 2018 میں ہوا وہ دہرانا نہیں جانا چاہئے۔ اگر غیرجمہوری شخص کو مزید چلنے کی اجازت دی تو وہ میڈیا پر مزید حملے کرے گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے تمام مطالبات مان چکے ہیں۔ ہم ہر کسی کے ساتھ بیسٹ فرینڈ تو نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت بہت مثبت رہی۔ پیپلزپارٹی وزیراعظم کیلئے اپنا امیدوار نہیں لے کر آئے گی۔ سلیکٹڈ نظام کو جمہوری طریقے سے ہٹائیں گے۔ ہم سب مل کر اتفاق رائے سے فیصلے کریں گے۔ اپوزیشن کا فوکس اسی پر ہے کہ ہم اپنے نمبرز پورے کریں۔ خان صاحب کا ڈی چوک پر جلسے کا اعلان آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے۔