اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد، کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے سندھ ہائوس اسلام آباد اور نیشنل پریس کلب کے سامنے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے خلاف احتجاج کیا۔ سندھ ہائوس کے بیرونی گیٹ کو لاتیں، ٹھڈے مار کر کارکنان گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے جہاں لگے بیریئر پر کھڑی سندھ پولیس نے انہیں مزید آگے جانے سے روک دیا۔ بعد ازاں کارکنان منحرف اراکین کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے باہر چلے گئے۔ اس موقع پر ایم این اے عطاء اللہ اور فہیم خان نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ عمران خان کے نام کا ملا ہے‘ وہ واپس آئیں یا منحرف ارکان استعفے دیں۔ ہم پارٹی سے غداری کرنے والوں کا سامنا کریں گے۔ جنہوں نے خریدا ہے ان کو نااہل کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ہاتھوں میں اٹھائے لوٹے فضا میں بھی لہرائے اور پائوں تلے بھی روندا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے کہا کہ ہم اپنے قائد عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے ہیں‘ انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ سندھ ہائوس کے سامنے وفاقی پولیس کی تعداد بہت کم تھی۔ قبل ازیں ایس پی فدا ستی کی سربراہی میں پولیس نے کارکنوں کو اندر داخل ہونے سے روکا لیکن بعد میں رفتہ رفتہ کارکنان سندھ ہائوس کے گیٹ تک پہنچ گئے اور گیٹ کو دھکے مارنے شروع کردئیے۔ اس دوران پولیس سے تلخ کلامی بھی کی گئی۔ لاتیں، ٹھڈے مارے جس سے گیٹ ٹوٹ گیا اور پی ٹی آئی کارکنان اندر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے لیکن گیٹ کے کچھ ہی فاصلے پر لگے بیریئر پر سندھ پولیس نے کارکنوں کو روک لیا۔ سندھ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں سے بات چیت کی جس کے بعد وہ نعرے لگاتے ہوئے گیٹ کے باہر آکر کھڑے ہوگئے۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے سندھ ہائوس کے باہر منحرف اراکین کے خلاف دھرنا بھی دیا۔ اس دوران وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کارکنوں کو پیغام ملا کہ توڑ پھوڑ ہماری پالیسی نہیں آپ سب سندھ ہائوس سے واپس آجائیں۔ وفاقی پولیس کی بھاری نفری نے بھی سکیورٹی کرتے ہوئے سندھ ہائوس کے گرد پوزیشنیں سنبھال لیں۔ دریں اثناء نیشنل پریس کلب کے سامنے بھی پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کررہے تھے۔عامر مغل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی اعلی قیادت نے روک دیا ہے ورنہ یہ کارکن سندھ ہائوس کے اندر گھس کر ضمیر فروشوں کو باہر نکال سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سندھ ہائوس کے سامنے احتجاج کرنے والے کارکنوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد احسن یونس سے بات کرکے انہیں سندھ ہائوس آنے والے دونوں ایم این ایز فہیم خان اور عطاء اللہ اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کا کہا ہے جس کے بعد وفاقی پولیس نے مظاہرہ کرنے والوں کو ایم این ایز سمیت گرفتار کرکے پولیس کی گاڑیوں میں ڈالا اور تھانہ سیکرٹریٹ لے گئے۔ کارکنان پولیس ٹرک میں بھی منحرفین کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملہ قانونی نہیں۔ سندھ ہاؤس پر حملے میں جو ملوث ہے اسے گرفتار کیا جائے گا،واقعہ افسوسناک ہے۔ مذمت کرتا ہوں۔ اصل مسئلہ 27 مارچ کا ہے لیکن یہ تو پہلے ہی شروع ہو گیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل سندھ ہائوس سے گرفتار کیے گئے دو ارکان اسمبلی اور کارکنوں سے یکجہتی کے لئے تھانہ سیکرٹریٹ پہنچ گئے جہاں انہوں نے کہا کہ پولیس نے دونوں ایم این ایز کو شخصی ضمانت پر رہا کیا ہے‘ سندھ ہائوس میں نوٹوں کی بوریوں سے ضمیر خریدے جا رہے ہیں احتجاج تو ہوگا۔ یہ درست ہے کہ سندھ ہائوس کا گیٹ نہیں ٹوٹنا چاہئے تھا لیکن ہم قانون کے دائرے میں رہیں گے۔ ہمارے جو ورکرز اندر ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ جو آگ انہوں نے لگائی ہے اس پر عوام ردعمل تو دیں گے۔ ایک ورکر نے گیٹ توڑا اس پر کیسے دہشتگردی کا پرچہ کاٹ دیا جائے۔ علاوہ ازیں سندھ ہاؤس پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کے حملے کے بعد جے یو آئی ف کے کارکن بھی سندھ ہاؤس پہنچ گئے تاہم پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتاری کے بعد جے یو آئی ف کے کارکنان منتشر ہو گئے۔ جے یو آئی کارکنان نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم دوبارہ اکٹھے ہوں گے۔ ترجمان جے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا مقابلہ کریں گے۔ اگر کسی کارکن کو نقصان پہنچا تو ذمے دار حکومت ہو گی۔ دریں اثناء پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو سندھ ہاؤس سے باہر نکال دیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق فیصل آبادکے2 منحرف حکومتی ارکان قومی اسمبلی راجہ ریاض احمد خاں اور نواب شیر وسیر کے سندھ ہائوس میں منظرعام پر آنے پر حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی فیض اللہ کموکا، لطیف نذر، شکیل شاہد، سابق ٹکٹ ہولڈرز اور کارکن ان کے خلاف ہاتھوں میں بینرز اور لوٹے اٹھاکر احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئے۔ کارکنوں نے ضلع کونسل چوک میں احتجاج کیا۔ کارکنوں نے پتلے بھی نذر آتش کئے۔ صوبائی وزیر خیال کاسترو کے ہمراہ میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا راجہ ریاض اور نواب شیر وسیر نے اپنے ووٹرز کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق پی ٹی آئی کی منحرف مخصوص نشست پر ایم این اے وجیہہ اکرم کے گھر کے باہر شدید مظاہرہ کیا گیا۔ ہاتھوں میں گندے انڈے، جوتوں کے ہار اور پلے کارڈز اٹھائے کارکن وجیہہ اکرم کی رہائش گاہ ای ایم ای سوسائٹی پہنچ گئے۔ انکے گھر کے باہر انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن اور انصاف یوتھ ونگ کی جانب سے دھرنا دیا گیا۔ کارکنوں کا کہنا تھا پہلے اپنی نشست سے مستعفی ہوں پھر چاہے بھارت کی کانگرس پارٹی جوائن کر لیں۔ وجیہہ اکرم کے بیٹے نے پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف تھانہ چوہنگ میں درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا پی ٹی آئی کارکنوں نے وجیہہ اکرم کے گھر پر پتھراؤ کیا۔ ملتان میں تحریک انصاف کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کے گھروں کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا۔ پشاور میں بھی تحریک انصاف کے کارکنوں نے پارٹی کے منحرف ایم این ایز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے کہ منحرف ممبران قومی اسمبلی غدار ہیں۔ تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے سندھ ہائوس پر حملہ کرنے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کے 13 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ یہ مقدمہ املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعہ 427 ت پ، کار سرکار میں مداخلت کی دفعہ 186 ت پ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی دفعہ 188 ت پ اکٹھے ہو کر بلوہ اور توڑ پھوڑ کرنے کی دفعات 147. 149 ت پ کے تحت درج کیا گیا ہے۔ گرفتار 13 پی ٹی آئی کارکنان میں ڈاکٹر اخلاق ولد میر زئی خان، وجاہت سمیع ، نثار احمد خان، توصیف جان ، جنید اسرار، فہد نوید، عامر شہزاد ، عزیر رفیق ، عثمان ، صداقت ، ریاض خان ، فضل ربی ، نعیم خٹک شامل ہیں ۔یہ ایف آئی آر ایس ایچ او سب انسپکٹر قربان علی شاہ کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان عامر مغل کی قیادت میں تھانے کے گیٹ پر کھڑے رہے۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ سندھ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کے کارکنوں کو پولیس نے تھانے شفٹ کیا ان کے ساتھ دو ایم این ایز بھی تھے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل دونوں ایم این ایز کو اپنے ہمراہ تھانے سے لیکر چلے گئے جبکہ باقی کارکنوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق رکن قومی اسمبلی عطاء اللہ اور فہیم خان کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں ہے۔ وقائع نگار کے مطابق اسلام آبادمیں دفعہ 144 کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔ ریڈ زون کے باہر ایک کلومیٹر تک کے رقبے کو بھی ریڈزون میں شامل کردیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ مری روڈ تھرڈ ایونیو، خیابان اقبال کا ساؤتھ ایریا، چائنہ ایمبیسی بھی ریڈزون ایریا قراردیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کو ریڈزون میں ہمہ وقت ریڈالرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے، دفعہ 144 کو مزید دوماہ کیلئے لاگو کردیا گیا۔ کراچی سے نیوز رپورٹرکے مطابق سندھ ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے حملے کے بعد گورنر ہاؤس کراچی کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو رونما ہونے سے روکا جاسکے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر یہ افواہ پھیلائی گئی تھی کہ پیپلز پارٹی نے سندھ ہاؤس اسلام آباد پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے دھاوے کے جواب میں کراچی میں اپنے کارکنوں کو گورنرسندھ ہاؤس کے باہر پہنچنے کی ہدایت کی ہے تاہم پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے اس کی تردید کردی تھی۔ مزید برآں جیل روڈ لاہور پر پی ٹی آئی کارکنو ں نے منحرف ارکان کیخلاف احتجاج کیا۔ کارکنوں نے منحرف ارکان کی تصاویر جلا دیں اور ان کیخلاف نعرے بازی کی۔ دریں اثناء سابق صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں تحریک عدم اعتماد ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے سندھ ہائوس واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا۔