اسلام آباد (رپورٹ عبدالستار چوہدری )ذاتی مفادات کے لئے سیاسی وفاداری تبدیل کرنے والے ارکان کو لوٹا کہنے کی اصطلاح آج کل زبان زد عام ہے، بعض رپورٹس کے مطابق یہ اصطلاح برصغیر میں سب سے پہلے مولانا ظفر علی خان نے 1930میں ڈاکٹر محمد عالم کیلئے استعمال کی جو پکے مسلم لیگی تھے لیکن پھر لیگ چھوڑ کر اتحاد المسلمین میں شامل ہوئے، پھر کانگرس میں گئے اور پھر واپس مسلم لیگ میں آ گئے، انتہائی تھوڑے وقت میں اتنی پارٹیاں تبدیل کرنے پر مولانا صاحب نے انھیں لوٹے کا خطاب دیا بعد میں یہ لفظ اتنا مشہور ہوا کہ وفاداری بدلنے والے ہر سیاست دان کے لئے استعمال ہونے لگا، اس کے بعد 1937 کے انتخابات میں راجہ غضنفر علی پنجاب میں مسلم لیگ کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے لیکن جیتنے کے بعد حکمران جماعت یونینسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے اور جب تحریک پاکستان کامیاب ہوتی دکھائی دی تو واپس مسلم لیگ میں آگئے اور اقتدار کے مزے لوٹے۔ قیام پاکستان کے بعد بھی ارکان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی روایت برقرار رہی اور آج مسلم لیگ کی تقسیم در تقسیم اور دیگر سیاسی پارٹیوں کی دھڑے بندیاں اس کا ثبوت ہے، کسی بھی پارٹی کا دامن لوٹوں سے پاک نہیں یہ الگ بات ہے کہ اب لوٹوں کے لئے نئی اصطلاح الیکٹیبلز بھی استعمال کی جاتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکپتن سے ایک رکن اسمبلی پیر غلام فرید چشتی کی جانب سے صبح، دوپہر اور شام میں مختلف سیاسی جماعتوں کو وفاداری کی یقین دھانی کروانے پر پہلی بار انہیں لوٹے کا خطاب ملا جس کے بعد اس کاروبار کو اس قدر عروج حاصل ہوا کہ لوٹوں سے نالاں سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے پرتشدد احتجاج کی روایت ڈال دی۔ کراچی میں بانی پاکستان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے جلوسوں پر اس وقت کے صدارتی امیدوار ایوب کان کے صاحبزادے گوہر ایوب نے حملہ کروایا، ملک کے دیگر شہروں میں محترمہ کے جلسوں پر حملے کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے دوسرے دور حکومت میں سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر مشتعل کارکنوں کے ذریعے ہلہ بولا اور عدالت عظمی کے اندر توڑ پھوڑ کی، وکلاء کو زخمی کیا اور ججوں نے بھاگ کر جان بچائی۔ موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد حکمران جماعت کے منحرف ارکان کوسکیورٹی دینے کے بہانے جمعیت علمائے اسلام کی ڈنڈا بردار فورس نے پارلیمنٹ لاجز کے سامنے ڈیرے ڈال دیئے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کارروائی کرنا پڑی جس کے نتیجے میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک بھر میں کارکنوں کو سڑکیں بلاک کرنے کی کال دی تاہم بعدازاں وہ کال واپس لے لی گئی۔ لوٹوں سے تنگ پی ٹی آئی کے حامیوں نے گزشتہ روز سندھ ہائوس میں گھسنے کی کوشش کی اور داخلی دروازے کو نقصان پہنچایا جس کے بعد پولیس کو ایکشن لینا پڑا۔تحریک انصاف کے حامیوں کے سندھ ہائوس پر حملے کو بعض تجزیہ کار امریکی صدر ٹرمپ کے الیکشن میں شکست کھانے کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوے سے مماثلت قرار دے رہے ہیں۔
لوٹا