تحریک عدم اعتماد قریب آنے پر زیادہ تر ارکان واپس آجائیں گے، وزیراعظم

ضمیر خریدنے کے لیے ایک منڈی لگی ہوئی ہے، یہ حلال کا پیسہ نہیں ہے بلکہ سندھ حکومت کے پاس ہے جو کہ عوام کا ہے اور چوری کے ذریعے حاصل کیا گیا اور اسی پیسے سے لوگوں کو خریدا جارہا ہے

 وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں ضمیر فروشی پر قوم کا غصہ دیکھ رہا ہوں، جیسے جیسے تحریک عدم اعتماد قریب آئے گی ان میں سے زیادہ تر ارکان واپس آجائیں گے۔راولپنڈی میں رنگ روڈ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ضمیر خریدنے کے لیے ایک منڈی لگی ہوئی ہے، یہ حلال کا پیسہ نہیں ہے بلکہ سندھ حکومت کے پاس ہے جو کہ عوام کا ہے اور چوری کے ذریعے حاصل کیا گیا اور اسی پیسے سے لوگوں کو خریدا جارہا ہے، پیسوں کے بڑے بڑے تھیلے آرہے ہیں، اگر ہمارا ملک پیچھے رہ گیا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ پیسہ بنانا، پیسوں سے لوگوں کو خریدنا اور پیسے باہر بھیج دینا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں کوئی تصور بھی نہیں ہے کہ کوئی سیاست دان پیسے لے کر کسی اور پارٹی میں چلا جائے، وہاں کا عوام کا اتنا خوف ہے کہ کوئی ایسی حرکت بھی نہیں کرسکتا، ہمارے کچھ لوگ جذبات میں آگئے اور سندھ ہاس پہنچ گئے، انہیں کہتا ہوں کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے لیکن کوئی تصادم نہ کریں، ساری قوم کے سامنے نظر آگیا ہے کہ سندھ ہاس میں کیا ہورہا ہے، جیسے جیسے تحریک عدم اعتماد کے قریب پہنچیں گے میں ضمیر فروشی پر قوم کا غصہ دیکھ رہا ہوں، ان میں سے زیادہ تر واپس آجائیں گے کیوں کہ وہ عوام کادبا دیکھ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب چھانگا مانگا کی سیاست ہوتی تھی تو اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا لیکن آج سوشل میڈیا موجود ہے جو ہرچیز سامنے لے آتا ہے، 27 تاریخ کی پیش گوئی ہے کہ اسلام آباد کی تاریخ میں آج تک اتنی پبلک جمع نہیں ہوئی ہوگی کیوں کہ قرآن کے حکم کے مطابق اچھائی کے ساتھ کھڑا ہونا فرض ہے، عوام 27 تاریخ کو بتائے گی کہ کس کے ساتھ کھڑی ہے۔رنگ روڈ منصوبے پر انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پورا تبدیل کیا گیا ہے اس کی تکمیل سے بہت بہتری آئے گی، جلد اسی سال سارے شہروں کے ماسٹر پلان بن جائیں گے، یہ رنگ روڈ لندن کی سڑک ایم فائیو کی طرح ہے، فیصل آباد اور سیالکوٹ جیسے شہروں میں بھی رنگ روڈ منصوبوں کی ضرورت ہے۔نالہ لئی پروجیکٹ پر انہوں نے کہا کہ اگلے تین ہفتوں میں اسے لانچ کردیں گے، شہر پھیلنے سے رہائش کی گنجائش ختم ہوگئی لیکن اب ہمیں نالہ لئی کے ساتھ نیا پنڈی بنانا ہے جو کہ ماڈرن ہو، جیسے جیسے شہر پھیلتا ہے مسائل بڑھتے ہیں اس لیے ہمیں شہروں کو پھیلنے سے روک کر انہیں بلندی کی طرف لے جانا ہوگا کیوں کہ 60 سال میں جو اسلام آباد تھا وہ دس برس میں دگنا ہوگیا۔

ای پیپر دی نیشن