نئی دہلی؍ لکھنؤ (اے پی پی+ این این آئی) بھارت میں بی جے پی کی ہندوتوا حکومت نے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ساتھ مساجد میں لگے سپیکروں کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ ریاست اترپردیش میں بی جے پی حکومت نے مساجد سے لائوڈ سپیکر اتارنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اتر پردیش اقلیتی کمشن نے ایک بیان کہا ہے کہ مساجد سے وہ لائوڈ سپیکرسبھی نکالے جا رہے ہیں جو قانون کے مطابق نصب کئے گئے ہیں۔ یوپی کے چیف سکرٹری کو ایک مکتوب بھیجا کیا ہے جس میں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ دہ لائوڈ سپیکر نہ نکالے جائیں، بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک ہندوتوا تنظیم نے ریاست میں حلال گوشت پر پابندی کا اپنا مطالبہ دہرایا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہندو جن جاگرتی سمیتی (ایچ جے ایس) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرناٹک کے ہر گلی کوچے میں گوشت کی دکانوں پر جھٹکہ گوشت کو فروغ دیں۔ ہندو تنظیم نے بی جے پی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے انتخابی منشور میں حلال سرٹیفکیٹ پر پابندی قانون کو شامل کرے۔ سمیتی کے ترجمان موہن گوڑا نے ایک بھارتی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑنے پر یہ تنظیم حلال ذبیحہ کے خلاف قانونی جنگ لڑے گی۔ موہن گوڑا نے کہا کہ ہم ہر وارڈ شہر میں جھٹکہ گوشت کی دکانیں کھولیں گے۔ بھارتی ریاست بہار میں بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر نے مسلمانوں کے تعیں اپنی نفرت کا بھر پور اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ان لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کا ووٹنگ کا حق ختم کر دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہری بھوشن ٹھاکرے نے ایک بیان کہا کہ مسلمان 2024تک بھارت کو اسلامی ملک بنانا چاہتے ہیں لیکن اب بی جے پی جاگ گئی ہے وہ ایسا نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسد الدین اویسی جیسے لوگ بھارت میں رہے تو تباہی مچ جائے گی۔ یاد رہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی آج سے ریاست بہار کے دو روزہ دورے پر ہیں۔