کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ورلڈ ٹی بی(تپ دق)ڈے کے سلسلے میں آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال چھ لاکھ سے زائد افراد ٹی بی سے متاثر ہوتے ہیں اور ان متاثرہ افراد میں سے 45فیصد تشخیص اور علاج سے محروم رہتے ہیں۔ ٹی بی (تپ دق)کے عالمی دن کی سلسلے میں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی ہدایت پر اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں میں آگہی واک اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈا ؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اور نرسنگ اسٹاف، سی ڈی سی سندھ، سماجی خدمات سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز واک سے کیا گیا اور بعد ازاں آگہی سیمینار میں ڈائریکٹر اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز اینڈ ڈین فیکلٹی آف میڈیسن پروفیسر افتخار احمد، اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سیف اللہ بیگ نے ٹی بی کی وجوہات تشخیص اور علاج کے بارے میں دستیاب سہولتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ ڈا انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے سیمینار میں موجود ہر شخص یہ ذمہ داری قبول کرے کہ وہ ایک دوسرے کو ٹی بی کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گا، اس طرح ایک سے دوسرے کو آگاہی ہونے سے ٹی بی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔تقریب کے اختتام پر ٹی بی کے خلاف جہاد میں اپنی خدمات سرانجام دینے والے ادارے کی طرف سے ڈاکٹر سلیم حسن کاظمی کو تعریفی شیلڈ پیش کی گئی اور اوجھا کے سابقہ ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز، سی ڈی سی کے نمائندگان، اور یاسمین ٹرسٹ کی چیئرمین کو اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر اختر بلوچ، بریگیڈیئر شعیب، ڈاکٹر شاہینہ قیوم، ڈاکٹر اشرف صادق، ڈاکٹرعابد چنہ، ڈاکٹر افشاں خورشید کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین اور حضرات اور اوجھا کیمپس کے مختلف شعبہ جات کے کارکنان صحت نے بھرپور شرکت کی۔