نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سنٹرل جیل کوٹ لکھپت کا اچانک دورہ کیا اور 2 گھنٹے تک مرد و خواتین قیدیوں کے مسائل سنے اور جیل میں فراہم کردہ سہولتوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سزائیں پوری ہونے کے باوجود بعض قیدی سلاخوں کے پیچھے زندگی گزارنے پر مجبور تھے، اور کچھ قیدیوں کی اپیلیں 10،10 سال تک نہیں لگیں۔ ایسا بھی ہوا کہ والد کے انتقال کے باوجود خاتون قیدی کو پیرول پر رہائی نہ مل سکی۔ محسن نقوی نے اس موقع پر مریضوں سے علاج معالجے کی سہولتوں کے بارے استفسار کیا۔ انھوں نے جیل ہسپتال میں مریضوں کو بہتر علاج معالجہ اور ضروری ادویہ کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گردے و جگر کے امراض میں مبتلا قیدی مریضوں کا علاج پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے کرایا جائے اور اس ضمن میں پی کے ایل آئی کا فوکل پرسن مقرر کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے خواتین قیدیوں کے ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر اور ڈے کیئر سنٹر کا بھی دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ قیدی بھی انسان ہیں، انھیں بنیادی سہولتوں ملنی چاہئیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں جیلوں میں انتظامات بہت ہی برے ہیں جن کی وجہ سے قیدیوں کو ایسے حالات میں وقت گزارنا پڑتا ہے جن سے ان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ایسے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں کہ کوئی قیدی بغیر کسی جرم یا مقدمے کے لمبے عرصے تک جیل میں گزارنے پر مجبور ہوا۔ حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کو بنیادی انسانی مسئلہ سمجھتے ہوئے اس کے حل کے لیے کوشش کرے اور قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں ہونے والے غیر انسانی سلوک سے متعلق جو شکایتیں منظر عام پر آتی ہیں ان کے ازالے کے لیے بھی کوئی فورم تشکیل دے۔