کراچی (اسٹاف رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کراچی نے پورے پاکستان کو پیغام دیدیا ہے کہ اگر 75سال کے بعد بھی حکمران اپنی رویش پر قائم ہیں تو عوام ان کے خلاف سیسا پلائی ہوئی دیوار ہے۔انہوں نے کہا کہ آج 18مارچ کا دن آنے والے 23مارچ کا اعادہ ہے یہ مارچ کا مہینہ ہماری روشن و جاوید تاریخ کا تسلسل ہے،مارچ کا مہینہ بہت اہم ہے 23مارچ1940کو بر صغیر کو مسلمانوں نے ارادے اور حوصلوں کو جوڑکر پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا اور اسی مارچ کے مہینے میں 18مارچ1984کو پاکستان بچانے کا ارادہ کیا گیا، اس درمیان قربانیاں اور ہجرتیں بھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مزار قائد سے متصل باغ جناح گرانڈ میں 39ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقد عظیم الشان جلسہ عام سے کیا۔اس موقع پرڈپٹی کنوینر زو اراکین رابطہ کمیٹی،حق پرست سینیٹرز،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،مرکزی شعبہ جات کے ذمہ داران،شعبہ خواتین،حق پرست عوام اور کارکنان بھی موجود تھے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ جنہوں نے پاکستان بنانے کا ارادہ کیا ان کی اولادوں کو پاکستان بچانے کا ارادہ آخر کیوں کرنا پڑا؟ پاکستان کو قائم ہوئے 75سال گزر چکے ہیں کیا ہم آزاد ہوئے؟کیاہم نے پا کستان بنانے کا مقصد حاصل کیا؟ہم بڑے بد قسمت ہیں کہ ہم نے آزادی کی قدر نہیں کی کہ جس آزادی کیلئے ہم نے 25لاکھ جانوں کا نظرانہ پیش کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کا یہ اجتماع مظلوموں کا یہاں نمائندہ اجلاس ہے اور23مارچ1940کی ظرز پر پاکستان بچانے کا ارادہ ہم سب کو مل کر کرنا ہوگا یہاں تمام قومیتوں کے لوگ موجود ہیں، پاکستان میں دو ہی طبقے موجود ہیں ایک حاکم اور دوسرا محکوم،آج کے اس اجتماع میں تمام قومیتوں کو انفرادی طور پر یہ عہد کرنا ہوگا کہ ظلم کیخلاف جدوجہد کرینگے اور اگر ہم اس میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان سے ظلم کا خاتمہ ہو جائیگا،ہم جدو جہد کیلئے حجت تمام کرینگے طاقت ہماری تہذیب نہیں تہذیب ہماری طاقت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم غریب اور محکوم لوگوں کو آئینی تحفظ دلائینگے جس طرح مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارا کل ہمارے ہاتھ میں ہمارا تحفظ،نوکری،ہسپتال اور عوام کے تحفط اور حقوق کیلئے جو تحریک چلے گی ایم کیو ایم پاکستان اس کے ساتھ رہیگی اور اب ہمیں اپنا اور پاکستان کا نصیب بدلنے کیلئے گھروں سے نکلنا ہوگا،ہماری منزل ہمارے قریب ہے۔سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا مظلوموں سے سوال ہے کہ ہم مظلوموں سے کوئی نہ کوئی کوتاہی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ظالم ہم پر حکمرانی کر رہا ہے ہماری کوتاہی یہ ہے کہ ہم نے آواز اٹھانا چھوڑ دی، ہم پر کوئی ظلم کیسے کر رہا ہے اور وہ ہماری اور تمہاری نسلوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے اپنے حق کیلئے بندوق چلانے کی ضرورت نہیں بلکہ ٹیوٹر سیکھنے اور چلانے کی ضرورت ہے،کراچی کی آبادی 3کروڑ سے زائد ہے ہم نے پاکستان بنایا پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہمارے اجداد کی جاگیر ہے اور اس شہر اور ملک کو بچانے کی ذمہ داری ہماری ہے وہ دور گیا کہ ہمیں حقوق کے نام پر دیگر قوموں سے لڑوادیا جاتا تھا لیکن اب اس شہر میں بسنے والے پنجابی،سندھی،بلوچ،پختون سب ہمارے ساتھ ہیں، اس ایم کیو ایم پاکستان کے پلیٹ فارم پر موجود ہیں اور حکمران اب تک ہمیں لڑواکر اپنا اقتدار چمکاتا تھا لیکن اب ہم اور آپ مل کر ایسا نہیں چلنے دینگے۔ ایم کیو ایم احتجاج کی کال دیگی تو ہر کوچے میں عوام باہر آئینگے کراچی والو کیا تم تیار ہو جا۔سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کل بھی ایم کیو ایم پاکستان کا تھا اور آج بھی ایم کیو ایم کا ہے، سینئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نے کہا کہ آج کا یہ پنڈال اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ ہم سب ایک ہیں ڈپٹی کنوینر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کراچی آج پورے پاکستان کی آواز بننے میں کامیاب ہو گیا ہے انہوں نے اس موقع پر نعرے لگوائے جس کا عوام نے بھرپور جواب دیا۔ڈپٹی کنوینر انیس احمد قائم خانی نے کہا کہ آج کا اجتماع یہ ثابت کر رہا ہے کہ کراچی ہی نہیں بلکہ پورا سندھ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ ہے ڈپٹی کنوینر عبدالوسیم نے کیا آج جو عوامی طاقت کا جو مظاہرہ ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اور سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ کئے جانے والی نا انصافیوں کو ختم کیا جائے۔