ڈالر کی اڑان جاری رہی، اسٹاک مارکیٹ میں 63 ارب روپے ڈوبے

 آئی ایم ایف کی بے اعتباری اور تمام مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے باوجود پاکستان کے ساتھ اسٹاف معاہدے میں تاخیر سے گزشتہ ہفتے بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی۔آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے کو دوست ممالک سے 6ارب ڈالر کے ڈپازٹ سے مشروط کرنے سے ڈالر بے قابو رہا جس سے ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر 282روپے سے بھی تجاوز کرگیا تھا۔ ڈالر پورے ہفتے اتار چڑھاؤ کا شکار رہا لیکن اسکے ساتھ پاؤنڈ اور یورو کی پرواز بھی انتہائی تیز رفتار رہی۔ماہ رمضان کے دوران سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر بڑھنے کی امید پر ہفتے کے اختتام پر ڈالر کو بریک لگ گئے اور ذرمبادلہ ذخائر تسلسل سے پانچویں ہفتے بھی بڑھنے سے روپیہ کو سہارا ملا۔ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 281روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ ڈالر کے اوپن ریٹ بھی بڑھکر 285روپے کی سطح پر آگیا۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتارچڑھاو کے بعد 38پیسے بڑھکر 281.71روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2روپے بڑھکر 285 روپے پر بند ہوئی۔برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 6.49روپے بڑھ کر 342.15روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 7روپے بڑھکر 302روپے ہوگئی۔دریں اثنا داخلی سطح پر سیاسی انتشار برقرار رہنے اور آئی ایم ایف کی قرض پروگرام سے متعلق آنکھ مچولی سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج گزشتہ ہفتے محدود اتار چڑھاؤ کے ساتھ مندی کی لپیٹ میں رہی۔وزارت خزانہ کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے بھی آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ نہ ہونے سے سرمایہ کاروں میں مایوسی بڑھی جبکہ اگلے ماہ کے پہلے ہفتے کی نئی مانیٹری پالیسہ میں شرح سود مزید ایک فیصد بڑھنے کے خدشات سے سرمایہ کار محتاط رہے۔ہفتہ وار کاروبار کے دوران آئل، گیس، او ایم سیز بینکنگ سیکٹر پرافٹ ٹیکنگ کی زد میں رہے۔ بعض مثبت معاشی اشاریوں سے کچھ سیشنز میں محدود تیزی بھی ہوئی۔ مجموعی طور پر مندی سے انڈیکس کی 41700 ,41600, 41500, 41400 پوائنٹس کی حدیں گرگئیں۔ گزشتہ ہفتے کے 2سیشنز میں معمولی تیزی اور 3سیشنز میں مندی رہی۔مجموعی مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے 63ارب 36کروڑ 14لاکھ 36ہزار 258روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 63کھرب 19ارب 91 کروڑ 64لاکھ 60ہزار 852 روپے ہوگیا.

ای پیپر دی نیشن