تجا ہلِ عا رفانہ            محسن نقوی کے آنے کے بعد سے۔۔۔صورتحال بدلے گی

ڈاکٹرعارفہ صبح خان                

ےہ دےکھ کر قوم کا حو صلہ بلند ہوا کہ آرمی چےف کے ساتھ صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزےر داخلہ محسن نقوی نے شہےد فوجےوں کی نماز جنازہ مےں شرکت کی اور جنازوں کو کندھا دےنے کے ساتھ دعائے مغفرت مےں حصہ لےا۔ اُنکے لواحقےن کو دلا سہ دےا۔ جب بُرے اور مشکل وقت مےں قوم کے لےڈر، حکمران اورذمہ دار عہدوں پر متمکن وزراءساتھ کھڑے ہوں تو قوم کا مورال کس طرح بلند ہوتا ہے اور عوام کے دلوں مےں دکھ صدمہ جدائی کا احساس کےسے کم ہوتا ہے۔ عوام ہمےشہ اےسے حکمرانوں کو سراہتی ہے جو دُکھ کی گھڑی مےں سر پر ہاتھ رکھتے ہےں۔ دُکھ اور درد کا وقت بڑا جان لےوا اور صبر آزما ہوتا ہے لےکن جب حکمران اور وزراءاپنی قوم کے باپ، مسےحا اور نجات دہندہ بن جاتے ہےں تو مشکل وقت آسانی سے گزر جاتا ہے۔ صدرِ مملکت آصف زرداری کی صحت کا اندازہ اُنکی حلف برداری کی تقرےب مےں بھی ہو رہا تھا کہ وہ اب کافی کمزور ہو گئے ہےں۔ پہلی مدتِ صدارت مےں آصف زرداری بہت صحتمند، ہشاش بشاش اور چاق و چوبند تھے لےکن اب کافی کمزور اور مضمحل نظر آ رہے تھے۔ پھر بھی آفرےن ہے کہ انہوں نے اےک حساس، ذمہ دار اور انسان دوست ہونے کا ثبوت دےا۔ بہادری اور جرئات کا پےغام دےاکہ کسی شہےد کے جنازے مےں شرکت کرنے سے کوئی گولےاں نہےں مار دےتا ےا بم نہےں گرا دےتا ےا جنازوں مےں شرکت کرنے سے اقتدار نہےں چلا جاتا۔ ہم نے سابقہ حکومت مےں توہمات اور شکوک و شہبات والا حکمران دےکھا جو اےک طرف منہ سے گالی گلوچ، مغلظات اورغےر اخلاقی گفتگو کرتا تھا تو دوسری طرف ہاتھ مےں پکڑی تسبےح کے دانے گراتا جاتا تھا۔ دلچسپ بات ےہ ہے کہ اُس نے تسبےح بھی انتہائی موٹے دانوں کی پکڑی ہوتی تھی تاکہ سب کو نظر آ سکے۔ پھر وہ تسبےح کے دانے اسطرح گراتا تھا جےسے وہ دےوانوں کی طرح ورد کر رہا ہو۔ پہلا کلمہ بھی اتنی تےزی سے نہےں پڑھا جاتا جتنی تےزی سے وہ دانے گراتا تھا اور انگلےوں مےں رنگ برنگی جادو ٹونے کی زنانےوں کی طرح انگو ٹھےاں پہنی ہوتی تھےں۔ وہ دنےاکا واحد حکمران گزرا جو کسی کے جنازے مےں شرکت نہےں کرتا تھا۔ کسی فوتگی والے گھر مےں نہےں جاتا تھا۔ ےہ تھا اس کا اللہ اوررسول پر اےمان؟ بہرحال صدرِ مملکت اور وزےر داخلہ کی نماز جنازہ مےں شرکت اےک مستحن اور قابلِ تعرےف فعل تھا۔ آصف زرداری کے کردار کی مضبوطی اور جرئات و عزم شاندار ہے مگر اس سارے عمل مےں جس شخصےت کا اہم کردار ہے۔ وہ سابق وزےر اعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزےر داخلہ محسن نقوی ہےں۔ سو فےصد ےقےن ہے کہ ےہ اُنھی کی تجوےز ہو گی۔ محسن نقوی نے جہاں صحا فےوں کے عزت ذہانت اور قدر و منزلت مےں بے پناہ اضافہ کےا ہے۔ وہاں انہوں نے بطور وزےر اعلیٰ پنجاب ہمارے صوبے کی کاےا پلٹ کر رکھ دی ہے۔ عثمان بزدار نے اپنی کم عقلی، لاپرواہی اور نااہلی سے جو تباہی پھےر ی تھی، وہ شاےد پانچ سات سال مےں ٹھےک کی جاسکتی، مگر حق ےہ ہے کہ محسن نقوی نے رات دن کام کر کے پنجاب کا نقشہ ہی بدل ڈالا۔ کاش وہ جاتے جاتے لاہورےوں کوناجائز تجاوزات سے بھی نجات دلا جاتے تو ساری زندگی انھےں لاہوری دعائےں دےتے نہ تھکتے لےکن ظاہر ہے کہ وہ عثمان بزدار کے بگاڑے ہو ئے کاموں کو کہاں تک درست کرتے۔ البتہ ےہ حقےقت ہے کہ پنجاب کے ہسپتالوں، سکولوں، تھانوں، سڑکوں ، پلوں غرضےکہ ہر چےز مےں وہ بہتری لائے ہےں۔ اب جبکہ وہ وفاقی وزےر داخلہ بن گئے ہےں تو ہماری دُعا ہے کہ ہمارا ےہ ہونہار، زےرک او ر قابل ساتھی بھاری اکثرےت سے سےنٹ کا الےکشن جےتے۔ وزارت داخلہ اس وقت پاکستان کی سب سے حساس، اہم اور نازک وزارت ہے جس پر ملک کے تماتر معاملات کا دارو مدار ہوتا ہے۔ ملک مےں انارکی، دہشت گردی، قتل و غارت، چوری ڈاکے، اغواءزےادتی، جنسی ہرا سگی اسلحہ اور امن و امان سمےت سےنکڑوں معاملات ہےں جن کی دُرستگی کا دارو مدار وزےر داخلہ پر ہوتا ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں زےادہ تر ڈھےلے ڈھالے اور بے عمل وزےر داخلہ اس عہدے پر بےٹھے رہے ہےں۔ دو وزےر داخلہ کافی سخت قسم کے بھی آئے لےکن نہ سختی اور نہ نرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اصل مےں وزارت داخلہ مےں مصلحت، دُور اندےشی تدبر اور چوکس رہنے کی ضرورت ہو تی ہے۔ انڈےا، اےران، افغانستان، روس جےسے ممالک ہمارے ہمسائے ہےں ، جن سے کو ئی نہ کوئی کاروائی ہوتی رہتی ہے۔ ہمارے ملک کے کئی حصوں مےں دہشت گرد آج بھی رےشہ دوانےاں کر رہے ہےں۔ روزانہ درجنوں افراد ناحق موت کے گھا ٹ اُتر جاتے ہےں۔ ملکی صورتحال ابھی تک نا گفتہ بہ ہے۔ ہر روز ملک کے طول و عرض مےں سو سے زائد افراد بن موت مر جاتے ہےں۔ کوئی دھماکے مےں، کو ئی اندھا دُھند فائرنگ سے، کوئی آگ لگنے سے، کو ئی اےکسڈےنٹ سے، کو ئی زہر خوانی سے، کوئی دشمنی کی بھےنٹ چڑھ جاتا ہے، کو ئی کرنٹ لگنے سے تو کو ئی کشتی ڈوبنے سے۔۔۔غرضےکہ پاکستان مےں مرنے کے ہزار طرےقے ہےں۔ اکثر بچے گٹروں مےں گر کر مر جاتے ہےں۔ چھتےں گرنے سے ےا کتوں سانپوں کے کاٹنے سے مرنے والوں کی بھی اےک بڑی تعداد ہے۔ خودکشےوں کی تعداد الگ ہے۔ موبائل، اے ٹی اےم استعمال کے بعد، گاڑی موٹرسائےکل اور پےسے لوٹنے کے چکر مےں روزانہ درجنوں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہےں۔ روڈ اےکسےڈےنٹ مےں مرنے والوں کی تعداد سب سے زےادہ ہے۔ اسی طرح گھروں مارکےٹوں فےکٹرےوں کارخانوں مےں آگ لگنے سے مرنے والوں کا شمار ممکن نہےں۔ ملک مےں داخلی معاملات بہت گھمبےر ہےں۔ سمگلنگ اور خصو صاً انسانی سمگلنگ اےک بہت بڑا سوال ہے۔ لوگوں کے لاپتہ ہونے، اغواءبرائے تاو ان، زےادتی اور بچوں سے ناروا سلوک، عورتوں پر ظلم و تشدد، رےٹائرڈ بوڑھے افراد کی بےچارگی، بے بسی اور بےماری، ملک مےں قابل اور تعلےمےافتہ افراد کی بےروزگاری، جلسے جلوس، ہڑ تالےں، مظاہرے، احتجاج سمےت سےنکڑوں سنگےن اور دردناک مسائل ہےں۔ ابھی تک سمگلنگ کے حوالے سے کسی وزےر داخلہ نے کبھی کو ئی بڑا اےکشن نہےں لےا۔ ےونان کشتی حا دثہ، لےبےا اور قبرض کے وا قعات، تھائی لےنڈ مےں کنٹےنر مےں اموات اور سےنکڑوں افراد کی روزگار کے لےے غےر قا نونی طرےقے سے جانے والوں کی دردناک اموات۔۔عورتوں کی سمگلنگ، بچوں کی اونٹوں کی دوڑ کے لےے عرب ممالک مےںسمگلنگ، اسکے علاوہ منشےات کی سمگلنگ جےسے خوفناک جرائم اس وقت وزارتِ داخلہ کو در پےش ہےں۔ وزےر داخلہ محسن نقوی نے اس حوالے سے اےکشن لےتے ہو ئے کہا ہے کہ غےر قانونی طور پر بےرون ملک بجھوانے والے سمگلروں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ےہ غےر انسانی فعل ہے۔ اسی طرح محسن نقوی نے شمالی وزےرستان مےں چےک پوسٹ پر خود کُش حملے پر ری اےکشن دےا ہے اور سختی سے کہا ہے کہ وہ اس ناروا کاروائی کا بھرپور جواب دےں گے۔ وہ اےسی جوابی کاروائی کرےں گے کہ دشمن آئندہ اےسی حرکت کرتے ہوئے ڈرے گا۔ در اصل پاکستان کو اےک نڈر، بےباک، محبِ وطن اور سرفروش وزےر داخلہ کی ضرورت تھی جو محسن نقوی کی صورت مےں انشااللہ پوری ہو جائے گی۔ لاکھوں لوگوں کو اللہ نے عہدے اور اختےارات دئےے لےکن اکثرےت نے اُن عہدوں اور اختےارات کو محض اپنے مفا دات مےں استعمال کےا اور صفحہءہستی سے مٹ گئے۔ نام صر ف اُنکا زندہ رہتا ہے جو زندہ لوگوں کے دُکھ سکھ بانٹتے ہےں اور اپنے اختےارات سے انسانےت کی خدمت کرتے ہےں۔ توقع ہے کہ محسن نقوی کے آنے سے پاکستان کے اندرونی حالات اور صورتحال بدلے گی انشا اللہ!!

ای پیپر دی نیشن