مضبوط معیشت ،داخلی امن و امان سے خارجہ پایسی مشروط ہے 

تحریر جاوید اقبال بٹ
مدینہ منورہ

غزہ فلسطین کہ لئے کہا جاتا ھے جنگ لڑو، مدد کرو۔ جب اس کہ لئے پارلیمنٹ میں اسرائیل کیخلاف جنگ بندی کہ لئے قرار داد پیش ھوئی تو تحریک انصاف نے قرار دار مسترد کر دی 
 مقبوصہ کشمیر ھماری شہ رگ ھے کشمیری عوام وھاں حق خود اردیت کے لئے 78 سال سے ازیت سے گزر رھے ھیں۔۔ عمران خان کی حکومت میں جنوری 2021 میں بھارت سے سرحدی گولہ باری بند کرنے پر بھی دوست ممالک کے تعاوں سے معائدہ ھوگیا ھے۔
جبکہ ھمارے اسی سابق وزیر اعظم نے تو پارلیمنٹ میں اشتعال میں آکر کہہ دیا ھے کیا میں بھارت پر حملہ کر دوں۔۔۔ پہلے پاکستان کی خارجہ پالیسی مقبوصہ کشمیر حق خود ارادیت اور فلسطین خارجہ امور کی پالیسی میں سب سے بڑا ایشو یہی ھوتا تھا۔ اب نیا وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کے ساتھ انکے تجربہ کار معاون ساتھی شمشاد اختر معاون خصوصی وزیر خارجہ اور فاطمی مشیر وزیر خارجہ بن گئے ھیں ۔ ان کے ساتھ شنید ھے کوئی چوتھا معاون کوئی شاہ صاحب بھی ھوں گئے مسلم لیگ ن کے دور میں جبتک میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم رھے وزارت خارجہ کا عہدہ اپنے پاس رکھا ایک وقت کچھ عرصہ خواجہ محمد اصف کو وزارت خارجہ کا یہ قلمدان بھی ملا تھا۔
جبکہ عممومی تاثر یہی ھے بلکہ عملا یہی ھے کہ جتنا پاکستان میں وزیر دفاع کے پاس اختیار ھوتے ھیں اتنے ھی اختیار وزیر خارجہ کے پاس ھوتے ھیں اور سب سے با اختیار وزیر خارجہ ڈوالفقار علی بھٹو تھا۔ جبکہ اب عممومی طور مشیر وزیر خارجہ فاطمی صاحب ھی زیادہ دورے یا خارجہ امور پر بات اور معاملات کریں گئے اور ساتھ شمشاد اختر مشیراور سیکریڑءوزارت خارجہ جبکہ عمموما وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے دورے کہ ھمراہ وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار ھوں گئے جو کسی اھم معائدے پر دستخط اور معاونت کریں گئے۔
کشمیر پر کوئی سیاسی تصفیہ اور جنگ کے اثار بھی مستقبل قریب میں نظر نہیں آتے بس صرف سرحدوں پر پہرہ تک ھی محدود لگتا ھے۔۔ اب مقبوصہ کشمیر کی بجائے داخلی سطح پر جو تخریب کاری اور دہشت گردی ھو رھی ھے اس پر زیادہ توجہ مرکوز ھوگی اور اسکو سیاسی گفت وشنہد یا طاقت سے کچلنا ھوگا۔
آج کل کے دور میں معاشی طور پر مضبوط ملک کو دفاعی طور مضبوط ملک جیسی اھمیت ھوتی ھے اور دونوں معشیت اور دفاع میں توازن ھو تو آپ کی بات سنی جائے گی اور اپکا دنیا احترام اور اپکی خارجہ پالیسی با رعب ھوگیاب تو خارجہ پالیسی میں کچھ یہ منظر رہ گیا ھے ستممبر سالانہ اقوام متحدہ خطاب ،یا اسلامی ممالک کی تنظیم میں شرکت یورپی یونین کے دورے دوست ممالک سے خیر سگالی وفود کا تبادلہ کچھ کانفرنس میں شرکت ھوگی اس طرح کہ رسمی دورے اور کاروائیاں ھوگی۔
اب سب سے اھم خارجہ امور کے ساتھ ساتھ معاشی امداد، قرضہ کے حصول دنیامیں مین پاور کی سپلائی تجارت اور خارجہ پالیسی،وزارت تجارت ایکپسورٹ امپورٹ ،سمندر پار اورسیز پاکستان کی وزارت ،اور وزارت خزانہ سب کا تقریبا ایک ھی ھدف ھوگا کے معیشت مضبوط ھو جائے۔میرا خیال ھے وزارت خارجہ کہ ساتھ ساتھ محمد اسحاق ڈار سینر وفاقی وزیر بھی قوی امید ھے بن سکتے ھیں کیونکہ بہت سے معاملات میں اسحاق ڈار کے تجربے سے استفادہ لینا ھوگا جو وزیر اعظم کے بہترین معاون بھی ھوں۔۔۔۔
 ،کیونکہ ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ بھی نمائشی تھا جو چوھدری پرویز الٰہی کو ملا تھا اس عہدے کی اہمیت بھی بس اتنی سی تھی جیسے تحریک انصاف نے اجکل چوھدری پرویز الٰہیکو پارٹی کا صدر بنایا ھوا ھے اور مسلم۔لیگ ن چیرمین کا عہدہ محترم راجہ ظفر الحق کو دیا ھوا ھے صرف مشاورت تک محدود ھے۔
 ان حالات میں پاکستان کا سب سے اھم ھدف معشیت پر ھے اور اسکے لئے وزارت خزانہ پر نئے وفاقی وزیر جہانگر صاحب پر قوم کی توقعات اور امیدیں بندھی ھیں جو عالمی مالیاتی اداروں سے معائدے اور بقول وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف ملک میں موجود جو ٹیکس لاگو ھیں اس کی وصولی کو جو مثال دیتے بتایا تھا 30 روپیہ میں 10 روپیہ وصول ھوتے ھیں۔ 
اس باقی 20 روپیہ ملی بھگت،رشوت ، اور افسران کی بدعنوانی سے وصول نہیں ھوتے وصولی کے طریقہ کار میں خامی کو دور کرنے کہ لئے جدید اٹومیشن ٹیکنالوجی اورپیپر فری افس کام ھو ،دوسری طرف ھنڈی حوالہ کو کنڑول کرنا اور بارڈر پار ڈالر کی سمگل کو روکنا بھی شامل ھے جبکہ نئے ٹیکس سے زیادہ ٹیکس وصولی کا ھدف 10 روپیہ سے کم از کم 25 روپیہ تک وصولی ھو تو پاکستان میں ترقی کے ساتھ معشیت مستحکم اور مہنگائی میں کمی اور روزگار بحال ھوگا جبکہ بجلی کی ترسیل میں لائن لاسز جو 26 فیصد ھے کم کرکے 10 فیصد تک لانا ھوگا۔
جبکہ نجکاری کا معاملہ اھم ھوگا جسمیں قومی ائیر لائن ، سمیت مختلف خسارہ میں چلنے والے اداروں کی نجکاری اور پرائیویٹ پارٹنر شپ والے معاملات اھم ھیں بڑی اتحادی جماعت نجکاری میں کیا ایک ھی پالیسی رکھتے ھیں ؟ 
اس پر بہت کچھ منحصر ھے اور ممکن ھے ائی ایم ایف کہ معائدے سے پہلے توسیعی کابینہ میں شامل نہ ھوں اور اپنے تحفظات رکھتے ھوں اب حالات میں بہت سی معاملہ فہمی کی ضرورت ھوگی اور زراعت پر جدید طریقہ کاشکاری بیج کھاد اور زرعی الات ڈیری فارم کے ساتھ شجر کاری اور اھم ترین مسلہ فضائی الودگی کو ختم کرنا بھی شامل ھوگا۔صنعتوں کا قیام اور ٹیکسٹائل کے لئے بجلی کی وافر تقسیم شامل ھوں گی۔انتخاب کے بعد افہام وتفھیم کے لئے تمام سیاسی پارٹیاں بیک ڈور اور پھر اپس میں ملکر وقت کی ضرورت اور اھمیت کو سمجھتے ھوئے
ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال سب سے زیادہ اھمیت رھے گی جتنا ملک میں امن و استحکام اور یک جہتی ھوگی ملک کی خوشحالی کی سمت کا تعین اور منزل کی جانب پیشقدمی ھوگی اللہ تعالی بہترین اسباب پیدا کرے تفرقہ تقسیم کی سیاست ختم ھو امن کا دور ھو اس کہ لئے میڈیا میں برطانیہ طرز ڈیفی منیشن سسٹم ھو جس پر دنیا میں کوئی پابندی بھی نہیں ھے۔
اور خبر کی خبریت پر جعلی اور جھوٹی خبروں کی روک تھام سے ھی حقیقی صحافت ابھرے گی دوسرا بے مہار سوشل میڈیا پر ریاست اور ریاستی اداروں پر جسطرح نفرت پھیلائی جارھی ھے ان سب پر سائبر کرائم ونگ سے سختی سے مانیڑنگ ھو اور جو اس گھناونے جرم میں ملوث ھیں اور جو جانے انجانے میں اس مزموم حرکات میں ملوث ھیں وہ قابل گرفت ھوں اور جرم کی نوعیت کے مطابق انکی گرفت اور یقینی سزا سنائی جائے تاکہ سنسی خیزی چند ہزار لائک شیئیر جو کچھ سوشل میڈیا سے تھوڑی رقم کی خاطر ملک کا امن تباہ نہ ھونے دیا جائے یہی وقت کی اھم ضرورت ھے۔

ای پیپر دی نیشن