بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہندو انتہاء پسندوں نے نماز کی ادائیگی کے دوران حملہ کرکے 5 طالب علموں کو زخمی کر دیا۔ کیمپس میں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے غیرملکی مسلم طلبہ ہاسٹل میں نماز تراویح ادا کررہے تھے۔ جنونی ہندوئوں نے چھریوں اور لاٹھیوں سے حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے کمروں میں داخل ہو کر طلبہ کے لیپ ٹاپ‘ موبائل فونز اور باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔ غیرملکی طلبہ کا تعلق افریقی ممالک‘ افغانستان اور ازبکستان سے بتایا جارہا ہے۔ طلبہ نے اپنے متعلقہ سفارت خانوں کو اطلاع دے دی ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں مزید دو آزادی پسند تنظیموں جموں کشمیر پیپلزپارٹی فریڈم لیگ اور کشمیر لبریشن فرنٹ پر پانچ سال کیلئے پائندی عائد کر دی ہے۔
دنیا بھر کے الیکٹرانک‘ پرنٹ اور سوشل میڈیا پر جنونی بھارت کا دہشت گرد اور متعصب چہرہ بارہا بے نقاب ہو چکا ہے جبکہ امریکی اور برطانوی سینیٹرز بھی بھارتی مظالم کیخلاف کئی بار احتجاج کرکے بھارت کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کر چکے ہیں جبکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیری مسلمان ہر بین الاقوامی فورم پر مودی سرکار کی سرپرستی میں ہونیوالے ہندو مظالم دنیا کے سامنے لا چکے ہیں‘ اسکے باوجود عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی جس سے یہ تاثر پختہ ہو چکا ہے کہ بھارت سمیت تمام الحادی قوتوں کا مشترکہ ایجنڈا ہے جس کے تحت دنیا بھر کے مسلمانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 76 سال سے کشمیری عوام اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جس کیلئے وہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کر رہے جبکہ دوسری جانب فلسطین میں اسرائیل اپنی دہشت و وحشت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے مگر کسی طاقتور ملک کی طرف سے ان مظالم کیخلاف آواز انہیں اٹھائی جا رہی بلکہ امریکہ‘ برطانیہ اور فرانس جیسے امن کے داعی ملک دھڑلے سے دہشت گرد اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ افسوس تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ بھی مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کے قیام کا مقصد دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسائل حل کرکے دنیا میں امن قائم کرنا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں‘ مودی سرکار کی سرپرستی میں جنونی ہندو مسلمانوں کونقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اب بھارت سرکار کی طرف سے متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو عقیدے بنیاد پر لوگوں میں تفریق پیدا کرنے اور اقلیتوں کی بھارتی شہریت ختم کرنے کی سازش ہے۔ اس ایکٹ سے سب سے زیادہ بھارتی مسلمان متاثر ہونگے۔ مودی سرکار کے یہ اقدامات اور اسکی سرپرستی میں ہونیوالے جنونی ہندوئوں کے مظالم پوری دنیا کے سامنے ہیں مگر کسی طرف سے بھی بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے کی کوئی کوشش ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اگر انکی طرف سے اسی طرح بے حسی کا مظاہرہ کیا جاتا رہا تو انکی مجرمانہ خاموشی مسلمانوں کیخلاف الحادی قوتوں کے مشترکہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے کافی ہے۔