سیاسی اور عسکری قیادتوں کا  دہشت گردوں سے خون کا بدلہ لینے کا عزم

شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملے میں ہفتے کے روز شہید ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی اور کیپٹن محمد احمد بدر کی نماز جنازہ چکلالہ گیریڑن راولپنڈی میں ادا کی گئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، سینئر حاضر سروس فوجی اور سول افسران، شہداء کے رشتے داروں اور علاقے کے مقامی لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔اس موقع پر صدر مملکت نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، دہشت گردوں سے جوانوں کے بہائے گئے خون کا خراج لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے بہادر بھائی ، بیٹے اور دوست سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں ، وعدہ کرتا ہوں کہ ہمارے بیٹوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا، قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ اس بزدلانہ کارروائی کا دشمن کو ایسا جواب ملے گا کہ یہ ساری زندگی یاد رکھیں گے۔ اب وہ وقت نہیں کہ دشمن حملہ کرے اور ہم صرف مذمت کریں۔ وزارتِ داخلہ سے جاری بیان میں محسن نقوی نے کہا کہ دشمن جس طرح حملہ کر رہا ہے اس سے کہیں سخت جواب ملے گا۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہے اور پاک فوج کے ساتھ ہے۔ ہم سب دشمن کی بزدلانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دیں گے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پاک فوج کے جری سپوتوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا۔ پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے اپنے قیمتی لہو سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تاریخ رقم کی ہے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ شہدائے وطن کی لازوال قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ شہداء ہمارا فخر ہیں اور شہداء کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ شہداء کی توہین اور تضحیک کسی صورت قابل قبول نہیں، ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں پاک فوج کے جوان اور افسران شہید ہوئے لیکن ایک سیاسی جماعت نے شہداء کی قربانیوں سے متعلق سوشل میڈیا پر توہین آمیز مہم چلائی جو قابل مذمت ہے۔یہ سیاسی جماعت پہلے بھی شہداء کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کر چکی ہے، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم ان اکاؤنٹس کے پیچھے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا مہم کے پیچھے لوگوں کی شناخت کی جا چکی ہے، اس طرح کی مہم چلانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ عطا تارڑ نے کہا شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، سو مرتبہ سیاسی تنقید کریں، خدارا شہدا کے خلاف تو ایسا مت کریں، سرحد کے پارپاکستان مخالف لابی بھی اس گھناؤنی مہم میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔
شمالی وزیرستان میں پیش آنے والا دہشت گردی کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے اور دہشت گردوں کی کارروائیاں جس طرح بڑھ اور پھیل رہی ہیں اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ آخری بھی نہیں ہوگا لیکن ہمیں دیکھنا یہ ہوگا کہ ہمارے نظام میں کہاں ایسی خامیاں موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر امن دشمن عناصر مسلسل اپنے گھناؤنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں سکیورٹی فورسز تو اپنے حصے کا کام کررہی ہیں لیکن سب کچھ ان کے ذمے نہیں ہے بلکہ کئی ایسے معاملات ہیں جن کے لیے حکومت کے دیگر شعبوں، سیاسی قیادت، علما، اساتذہ اور عوام نے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ اس سلسلے میں یہ ایک اہم بات ہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہوتے ہی معاملات زیادہ بگاڑ کا شکار ہوئے کیونکہ افغان طالبان نے افغانستان جیلوں میں قید کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے شر پسندوں کو آزاد کردیا جو اب دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے پھر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایک افسوس ناک اور قابلِ مذمت بات یہ بھی ہے کہ پاکستان میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ان دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی حمایت کی وجہ سے ہی یہ لوگ اپنی کارروائیوں میں کامیاب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، بلوچستان میں موجود علیحدگی پسندوں کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیاں بھی ایک مسلسل خطرہ ہیں جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف دہشت گرد عناصر امن و امان و تباہ کرنے کے لیے کارروائیاں کررہے ہیں تو دوسری جانب کچھ لوگ سیاسی اختلافات کو بنیاد بنا کر اپنی سکیورٹی فورسز کو تضحیک اور طعنوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس سلسلے میں جس سیاسی جماعت کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی طرف سے شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت تو کی گئی ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر اس جماعت سے وابستگی کا دعویٰ کرنے والے افراد کی بہت بڑی تعداد مسلسل افواجِ پاکستان کے خلاف زہر اگلتی رہتی ہے۔
دہشت گردی کے استیصال کے لیے ہمیں قومی سطح پر اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پوری قوم یک زبان ہو کر سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہو اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ ان کو پورے پاکستان میں کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی اور وہ جہاں بھی جائیں گے امن و امان کے قیام کے لیے عوام اور سکیورٹی فورسز کو ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا پائیں گے۔ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو خصوصی کردار ادا کرنا چاہیے اور اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے حکومت اور سکیورٹی فورسز کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے کیونکہ دہشت گردی صرف حکومت یا کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے اور جب تک امن و امان قائم نہیں ہوگا تب تک ملک کے اقتصادی طور پر مستحکم ہونے کی راہ بھی ہموار نہیں ہوسکتی۔

ای پیپر دی نیشن