اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے وزرا اور سرکاری افسران کے بیرون ملک سفر سے متعلق نئی سفری پالیسی جاری کردی۔ وفاقی حکومت نے کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں وفاقی وزرا اور سرکاری افسران کے لیے بیرون ملک سفری پالیسی جاری کی جس کے مطابق سرکاری افسران کے بیرون ملک دوروں کے دوران فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ معاون اسٹاف کے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔ نئی پالیسی میں ناگزیر صورتحال نہ ہونے پربیرون ملک سفر کی اجازت کفایت شعاری کمیٹی سے لینا لازمی قرار دیا گیا ہے،اس کے علاوہ وفاقی وزیر اور سیکرٹری کے ایک ہی وقت بیرون ملک دوروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے، پابندی سے استثنیٰ کے لیے متعلقہ وزیر یا ڈویڑن کو وزیراعظم سے اجازت لینا ہوگی۔ دستاویزات کے مطابق وفاقی وزیر، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین سال میں بیرون ممالک کے 3 دورے کرنے کے مجاز ہوں گے لیکن وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کو اس پابندی سے استثنیٰ ہوگا۔ دستاویزات کے مطابق مطابق صدر، چیف جسٹس، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس فرسٹ کلاس سفری سہولیات کے مجاز ہوں گے جب کہ وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، وزیر خارجہ، وفاقی وزراء اور وزیر مملکت بزنس کلاس سفر کے مجاز ہوں گے۔ پالیسی میں بیرون ملک دوروں کے لیے پی آئی اے کو پہلی ترجیح قراردیا گیا ہے جب کہ بھارت کے دورے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کفایت شعاری اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق سپیکرایاز صادق نے سپیکر ہاؤس سے 40 سے زائد ملازمین قومی اسمبلی کو واپس کر دیئے ، ان کاکہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں زیادہ اہلکار نہیں چاہئیں، سکیورٹی کی گاڑیاں بھی کم کی جائیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ایاز صادق نے 6 سکیورٹی گاڑیاں واپس کر دیں، سپیکر قومی اسمبلی نے رواں سال کے سپیکر ہاؤس اور آفس کے اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔