اسلام آباد (عترت جعفری ) پاکستان اور ائی ایم ایف کے درمیان اب تک کے مذاکرات میں اگرچہ مثبت پیشرفت کی اطلاعات موجود ہیں، تاہم جن نکات پر تا حال اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے اس میں بیرونی فنانسنگ کا معاملہ سب سے اہم سمجھا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بعض معاشی اہداف جن میں پرائمری خسارہ بجٹ خسارہ، اور صوبوں کے سرپلس کے ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گزشتہ ریویو میں تاخیر کی وجہ بھی بیرونی فنانسنگ کا ایشو بنی تھی۔ پاکستان کی طرف سے اندرونی وسائل کو بڑھانے کے بارے میں جو پلانز پیش کیے گئے ہیں ان پرابھی اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایف بی آر نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ 30 جون کو ایف بی آر کے ریونیو کو حاصل کر لے گا، تاہم مارچ کے نصف تک کے جو اعداد و شمار کے سامنے ائے ہیں، ان سے کچھ خدشات جنم لے رہے ہیں، اگرچہ ائی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر مارچ کے اختتام تک ایسا تاثر پیدا ہوا کہ ریونیو کا ہدف کے حصول میں خدشہ ہے تو اضافی اقدامات کیے جائیں گے، ا ٓئی ایم ایف سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کی تیز رفتار نجکاری کا بھی متمنی ہے، اس سلسلے میں واضح روڈ میپ چاہتا ہے ، پاور سیکٹر گیس سیکٹر سرکلر ڈیٹ میں کمی کیلئے کہہ رہا ہے، آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ بجلی کی ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ گیس پرائس کی ایڈجسٹمنٹ بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں اقدامات پائپ لائن میں ہیں، جبکہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بات چیت مثبت ہے اور اس کا نتیجہ مثبت ہی برامد ہوگا۔