پنجاب کا ٹیکس فری بجٹ پیش، 9 ماہ کے اخراجات کی منظوری بھی ہو گی، اپوزیشن کا ہنگامہ کاپیاں پھاڑ دیں

لاہور(خصوصی نامہ نگار+کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ ) پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کیلئے مجموعی طورپر4480ارب70کروڑ روپے مالیت کا بجٹ ایوان میں پیش کر دیا ، جولائی تا اکتوبر ،نومبر تا فروری اور مارچ کے بجٹ اخراجات کی توسیع کی ایوان سے منظوری لی جائے گی ،بجٹ پیش کرنے کے ساتھ پنجاب سیلز ٹیکس سروس ایکٹ میں ترمیم بھی پیش کی گئی ،حکومت کی جانب سے کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کیا گیا ،رواں مالی سال میں کل آمدن کا تخمینہ 3ہزار331ارب70کروڑ روپے لگایا گیا ،وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کو 2706ارب 40کروڑ روپے حاصل ہوں گے،صوبائی محصولات کی مد میں625ارب30کروڑ روپے کی وصولی متوقع ہے،ترقیاتی بجٹ کا حجم 655ارب روپے ہے ،5 ارب روپے سے اپنی چھت، اپنا گھر کا پروگرام شروع کیا جارہا ہے،ڈیجیٹل پنجاب وژن کے تحت پانچ سال میں کم از کم پانچ آئی ٹی سٹیز بنائے جائیں گے ،پہلے قدم کے طور پر 10 ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی کی بنیادر رکھی جائے گی ،25 کروڑ روپے کی لاگت سے ''پنجاب دستک پروگرام ''کا منصوبہ شروع کیا جائے گا جس کے تحت پنجاب کے شہری گھر کے دروازے پر 43 مختلف سرکاری خدمات سے فائدہ اٹھائیں گے،30 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں اپنی نوعیت کے پہلے اسٹیٹ آف دی آرٹ سرکاری کینسرہسپتال '' نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ '' قائم کیا جائے گا جس کیلئے 50 کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال کے آخری تین ماہ کے تر قیاتی بجٹ میں مختص کر دی گئی ،10ارب روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میں امراض قلب کے اعلی معیار کا جدید ہسپتال '' نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ''قائم کیا جائے گا جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے رکھے جاچکے ہیں،پی کے ایل آئی انڈولمنٹ فنڈ کیلئے رواں مالی سال میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کر دی گئی۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی بجٹ پیش کرنے کے موقع پر ایوان میں موجود رہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ 8فروری2024کے عام انتخابات میں پنجاب کے عوام نے اپنا واضح مینڈیٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپرد کیا۔ اتحادی جماعتوں کے تعاون سے خدمت کی یہ ذمہ داری حکومت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ مریم نواز شریف نے 26فروری2024کو پہلی خاتون وزیرا علیٰ کے طور پر حلف اٹھا کر پاکستان اور پنجاب کی ایک نئی تاریخ رقم کی جس پر میں پاکستان کی مخلصانہ خدمت کرنے والے اپنے قائد اور سٹیٹس مین محمد نواز شریف ، پارٹی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف اور اس معزز ایوان کے ان تمام ارکان ، جماعتوں اور قائدین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پاکستان اور پنجا ب کو ہی نہیں ہر ماں بہن بیٹی کو یہ عزت اور اعزاز دیا اور ا ن کی صلاحیتوں اور خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا۔ سب کو یاد ہے کہ مریم نواز شریف نے تاریخی جملہ کہا تھا مجھے نواز شریف کی کمزوری سمجھنے والے جان لیں میں ان شا اللہ ان کی طاقت بن کر دکھائوں گی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ایک بہادر بیٹی اپنے بے گناہ اور بہادر والدکی طاقت بن گئیں۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے چند ہم نکات اس معزز ایوان کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔جس کے تحت پورے پنجاب کی مساوی ترقی تعلیم اور صحت ہر شہری کے لئے،مزدور کے لئے روزگار نوجوان کے لئے ہنر اور کاروبار،زرعی انقلاب ، جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کا استعمال سستی کھاد، معیاری بیج ، سولر پینلز کی فراہمی فصلوں کے جائز معاوضوں کی ادائیگی ، بلا سود قرضوں کی فراہمی، لائیو سٹاک سے منسلک تمام خدمات اور سہولیات کو پنجاب میں لوگوں کی دہلیز تک پہنچانا،صنعت، تجارت ، سرمایہ کاری کی ترقی ، پیدوار میں اضافہ، سرخ فیتے کا خاتمہ، ون ونڈو کی سہولت،آئی ٹی انقلاب بر پا کر کے پنجاب کو پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل صوبہ بنانا، ہر نو جوان کو آئی ٹی انقلاب کا لیڈر بنانا،تمام شعبوں میں خدمات کی ڈیجیٹل فراہمی ، شہریوں کی قطار، انتظار اور فائل کے چکروں سے نجات،خواتین اور اقلیتوں سمیت صوبے میں ہر شہری کے جان و مال اور عزت و وقار کا تحفظ،سٹرکچرل ریفارمز ، سرکاری نظام، اداروں اور خدمات کو برق رفتار اور عوامی خدمت کے عالمی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ،صوبے میں مالیاتی نظم وضبط، کفایت شعاری اور مجموعی آمدن میں اضافہ،کھیلوںاور کھیل کے میدانوں کی فراہمی سے نو جوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کے مواقع دینا،سموگ فری ، صاف ستھرا، کھیلتا اور سرسبز پنجاب ،ہروں کے اندر اور شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ اور روڈز کی فراہمی کا بہترین نظام اور سفری سہولیات شامل ہیں۔  ہماری حکومت نے مہنگائی کے فوری مسئلے پر آتے ہی توجہ دی۔ مہنگائی کی شدت سے انکار نہیں۔ ماضی کی معاشی تباہی کے اثرات نے اب تک قوم کو جکڑ رکھا ہے۔ ایک ارب روپے سے پنجاب میں مفت وائی فائی فراہم کرنے کا پروگرام اور 25 کروڑ روپے سے پنجاب دستک پروگرام بھی شروع کیا جارہا ہے۔40 ارب روپے سے دیہی مراکز صحت اور بنیادی مراکز صحت کی مکمل اوور ہالنگ کے چار پروگرام شروع کئے جارہے ہیں تاکہ صحت کے حق سے کوئی شہری محروم نہ رہے۔ 4 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب ہیلتھ سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ موٹرویز پر حادثات میں شہریوں کی جان بچانے کے لئے پہلی بار 70 کروڑ روپے کی لاگت سے ایمبولینس سروس شروع کی جارہی ہے۔ طالبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے۔ایک ارب روپے سے وزیر اعلی انٹرن شپ پروگرام ، 20 کروڑ روپے سے وزیر اعلی ہنرمندی پروگرام شروع کئے جارہے ہیں۔زراعت کو جدید فارمنگ اور جدید ٹیکنالوجی و مشینری سے آراستہ کرنے کے لئے 2 ارب روپے سے پنجاب ایگری کلچرٹرانسفارمیشن پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ اڑھائی ارب روپے سے ماڈل ایگری کلچر مالز بنیںگے۔ ایک چھت کے نیچے کسانوں کو کھاد، بیج، زرعی مشینری ، کیڑے مار ادویات سمیت دیگر سہولیات مہیا ہوں گی۔ایک ارب روپے سے ایکوا کلچر شرمپ فارمنگ کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔320 ارب روپے سے 82 سڑکوں اور شاہرات کی تعمیر ومرمت کا بڑا پروگرام شروع کیا جارہا ہے جس کے ذریعے 2659 کلومیٹر سڑکوں کی مرمت ہوگی۔ پنجاب روڈز انفراسٹرکچر کے لئے 10 ارب روپے سے پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔سموگ فری پنجاب کے لئے 2 ارب روپے الیکٹرک بسوں ، ایک ارب روپے الیکٹرک بایئکس کی فراہمی کے منصوبے پر خرچ ہوںگے۔ صاف ستھرا پنجاب کے تحت سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لئے دو ارباور گلیوں، گٹروں کی مرمت کے لئے پانچ ارب سے پروگرام ،اضلاع کے درمیان صفائی ستھرائی کے مقابلے، ماڈل اضلاع جبکہ ایک ارب روپے سے سی ایم پلانٹ فار پاکستان شروع ہوگا۔این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کے لیے 2,706 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے اور صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 625 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے جس میںپنجاب ریونیو اتھارٹی سے 26 فیصد اضافے کے ساتھ 240 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 4 فیصد اضافے کے99ارب 20کروڑ روپے اور محکمہ ایکسائز سے 5فیصد اضافے کے ساتھ 45 ارب 50 کروڑ روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔ جبکہ نان ٹیکس ریو نیو کی مد میں42فیصد اضافے کے ساتھ231 ارب 80 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رواں مالی سال میں 513 ارب 73 کروڑ روپے تنخواہوں،392ارب 10 کروڑ روپے پنشن اور 627 ارب 70 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ رواں مالی سال میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا تا کہ چھوٹے اور درمیانی سطح کے کاروباری افراد کو خاطر خواو ریلیف دیا جاسکے۔ہمارا تر قیاتی پروگرام ہماری آئندہ پانچ سالہ انقلابی ترجیحات کا عکاس ہے۔ اس ضمن میں رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 655 ارب روپے ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا 36 فیصد سوشل سیکٹر، 39 فیصد انفراسٹر کھر ، 8 فیصدپروڈکشن سیکٹر اور 4 فیصد سروسز سیکٹر پرمشتمل ہے جبکہ دیگر پروگرامز اور خصوصی اقدامات کیلئے 13 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ 4 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب آئی ٹی انفراسٹر اکچر انویسٹمنٹ پروگرام کے نام سے انقلابی پروگرام کاآغاز کرنے جارہے ہیں۔25 کروڑ روپے کی لاگت سے ''پنجاب دستک پروگرام ''کا عوامی منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔ سستا انٹرنیٹ اور آسان رسائی ڈیجیٹل پنجاب کے منصوبے کا بنیادی جزو ہے۔تعلیم ، صحت ، واٹر سپلائی اینڈ سینیٹیشن ، ویمن ڈویلپمنٹ، سپورٹس اینڈ یوتھ افیئر ز ، بہبود آبادی اور سماجی تحفظ جیسے اہم سوشل سیکٹرز کے لئے کل 236 ارب 37 کروڑ روپے کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی ہے جورواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 36 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ تمام واسازکیلئے رواں مالی سال میں 9ارب روپے کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔ شعبہ تعلیم کیلئے ،رواں مالی سال میں مجموعی طور پر 595 ارب 8 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 537 ارب 40 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 26 فیصد بنتا ہے جبکہ 57 ارب 68 کروڑ روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ کا 9 فیصد بنتا ہے۔ شعبہ تعلیم کیلئے مختص شدہ مجموعی ترقیاتی بجٹ میں سے محکمہ اسکول ایجو کیشن کیلئے 44 ارب 41 کروڑ روپے، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کیلئے 19 ارب 36 کروڑ روپے جبکہ محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 2 ارب 99 کروڑ روپے اور محکمہ سپیشل ایجو کیشن کیلئے 92 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ 2 ارب روپے کی لاگت سے ایک جامع اور جدید '' پنجاب ایجوکیشن پروگرام ''شروع کیا جارہا ہے جس کے تحت تربیت یافتہ اساتذہ کی کھیپ تیار کی جائے گی جو جدید ٹیچنگ تکنیکس اورتعلیمی رجحانات سے روشناس ہوں۔  بچوں کومفت نصابی کتابوں کی فراہمی کیلئے 11 ارب روپے کے فنڈ زبھی رواں مالی سال میں مختص کئے گئے ہیں۔ پورے پنجاب میں دانش اسکول اور سنٹرز آف ایکسیلنس کا جال بچھائیں گے۔  رواں مالی سال میں 1 ارب 30 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ 1 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ انٹر نیشنل سکالر شپس پروگرام کے آغازکی خوشخبری دے رہا ہوں۔ لیپ ٹاپ سکیم کے انقلابی پروگرام کی بحالی کی خوشخبری سناتے ہوئے بڑی خوشی ہورہی ہے جس پر 1 ارب 50 کروڑروپے کی لاگت آئے گی۔  افسوس ماضی میں اسے سیاسی رشوت ان لوگوں نے قرار دیا جنہوں نے نوجوانوں کو بندوق، پٹرول بم ، لاٹھیاں اور ڈنڈے تھمائے۔ 9 مئی جیسے یوم سیاہ پر بارود کے طور پر استعمال کیا۔ شہدا ء کی بے حرمتی اور قومی یادگاروں کی توہین کے لئے استعمال کیا۔ رواں مالی سال میں صحت کے شعبے کیلئے مجموعی طور پر 473 ارب 82 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں 357 ارب82 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 17 فیصدبنتا ہے جبکہ 115 ارب 80 کروڑ روپے صحت کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ کا 18 فیصد بنتا ہے۔ اس ضمن میںایکسپنڈڈ پروگرام فار امیونیزیشن بچوں کو خسرہ ،ٹینٹس ، ہیپاٹائٹس بی اور پو لیو جیسی بیماریوں سے بچانے کیلئے ناگزیر ہے۔ رواں مالی سال میں 11 ارب 60 کروڑ کی خطیر رقم  ای پی آئی کی مد میںمختص کی ہے تا کہ ویکسین کی دستیابی اور اس کی بہتر طور پر تقسیم یقینی ہو۔ سپورٹس یوتھ افییئرز ڈیپارٹمنٹ کیلئے مجموعی طور پر 5 ارب 22 روڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 1 ارب 97 کروڑروپے غیر ترقیاتی جبکہ 3 ارب 25 کروڑ روپے کی خطیر رقم ترقیاتی اخراجات کے لئے ہے۔اس ترقیاتی پروگرام کے ذریعے پنجاب کے بچے اور بچیوں کیلئے نئے ایو نیوز متعارف کرائیں گے۔1 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ انٹر ن شپ پروگرام بھی شامل ہے۔ نوجوانوں کومختلف شعبوں میں انٹرن شپ کے مواقع دیں گے تا کہ وہ اپنے کیرئیر کی بہتر پلاننگ کر سکیں۔ ورکنگ ویمن کی آسانی کے لئے حکومت 1 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں نئے ڈے کیئرسنٹرز قائم کرے گی۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور سہولیات کی فراہمی کی مد میںرواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 1 ارب 40 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی  مجموعی طور پر انڈسٹریز ، کامرس اینڈ انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کیلئے رواں مالی سال میں 25 ارب 86 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ زراعت کیلئے رواں مالی سال میںمجموعی طور پر 79 ارب 12 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 50 ارب 62 کروڑ روپے غیر ترقیاتی جبکہ28 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مخصوص کیے گئے ہیں۔  لائیو سٹاک کے شعبہ میں مجموعی طور پر لائیو سٹاک اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویلپمنٹ کیلئے 21 ارب 54 کروڑ روپے مختص کیے ہیں  سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کیلئے147 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔  140 ارب روپے کی لاگت سے 5 بڑی شاہراہوں کی تعمیر و توسیع شروع کی جارہی ہے جن میں سرگودھا،چنیوٹ، فیصل آباد،ملتان،وہاڑی، بہاولپور،جھانگڑہ شرقی، سمندری،ساہیوال اور چیچہ وطنی،لیہ براستہ پیرمحل ، شورکوٹ، گڑھ مہاراجہ شامل ہیں۔سفری سہولیات کیلئے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مجموعی طور پر 25 ارب 75 کروڑ روپے کی رقم رواں مالی سال کیلئے مختص کی گئی ہے نوجوانوں خصوصا طلباء و طالبات کو اپنی سواری دینے کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے ای  بائیکس دیں گے جس کیلئے رواں مالی سال کے آخری تین ماہ میں 20 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اورکلائمیٹ ریزلینس کے لئے 2 ارب 20 کروڑروپے کی خطیر رقم رواں مالی سال میں غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کی گئی ہے۔پچھلے کچھ سالوں سے صوبہ پنجاب بالعموم اور لاہور بالخصوص سموگ اور فضائی آلودگی کا شکار ہے۔ اس سلسلے میںشہروں میں گرین اووربڑھانے کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے عوام کو سموگ کے زہر یلے اثرات سے بچانا ہے۔ سموگ اور اس سے لاحق خطرات پر قابو پانے کیلئے 50 کروڑ روپے کی لاگت سے سموگ فری پنجاب پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ سموگ ایمر جنسی سے نمٹنے کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات کی مد میں 25 کروڑ روپے غیر ترقیاتی فنڈز کی مد میں بھی رکھے گئے ہیں۔ مجموعی طورپر انوائرمنٹ پروٹیکشن اینڈ کلائمیٹ چینج ڈیپارٹمنٹ کیلئے رواںمالی سال میں 6 ارب 48 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔سیف سٹی منصوبے کو پنجاب بھر کے 18 شہروں میں لے جایا جا رہا ہے۔ جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ کے قیام کے لئے ایک ارب روپے کا اعلان کرتے ہیں اس سے نہ صرف میڈیا ورکرز کو بہتر علاج معالجے کی سہولت ملے گی بلکہ شہید ہونے یا وفات پا جانے والے میڈیا ورکرز کے خاندانوں کی کفالت بھی ممکن ہو سکے گی۔ رواں مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 513 ارب 73 کروڑ روپے جبکہ 392 ارب 10 کروڑ روپے پنشن کی مد میں خرچ ہونگے۔ حکومت نے رواں مالی سال میں مقامی حکومتوں کیلئے 627 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے زبردست ہنگامہ آرائی کی، بجٹ کی کاپیاں پھاڑی دیں جعلی بجٹ نامنظور، جعلی حکومت نامنظور کے نعرے لگائے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر کے دوران ڈیسک پر نواز شریف کی تصویر لگائے رکھی، اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراو کیا، رانا آفتاب کی قیادت میں اپوزیشن نے بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔ 


 

ای پیپر دی نیشن