سابق انٹر نیشنل سائیکلسٹ اور کوچ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

سابق انٹر نیشنل سائیکلسٹ اور کوچ سید نزاکت علی لاہور میں ایک مرلے کے گھر میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

پاکستان کے سابق سائیکلسٹ سید نزاکت علی جو 25 برس تک قومی اور بین الاقوامی سطح پر سائیکلنگ کرتے رہے اور پھر کوچنگ سے منسلک ہوگئے ، انہوں نے قومی سطح کے ریکارڈز بھی قائم کیے جو اب بھی مختلف کیٹیگریز میں قائم ہیں، ویلڈروم اور روڈ سائیکلنگ مقابلوں میں نام کمانے والے سید نزاکت علی کے لیے اب بستر سے اٹھنا مشکل ہو چکا ہے۔نزاکت علی نے جن ٹانگوں کی بدولت نیشنل ریکارڈز قائم کیے آج وہ ٹانگیں جواب دے رہی ہیں، ان کی شوگر کے عارضے کے باعث ایک ٹانگ کٹ چکی اور دوسری متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔سید نزاکت علی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ گولڈ میڈل کو اپنا ٹارگٹ بنایا لیکن جونہی وہ سلور میڈل کے حقدارہونے لگے تو انہوں نے سائیکلنگ چھوڑ دی۔انہوں نے کہا کہ کم آمدنی کے باوجود کھیل کو نہیں چھوڑا، بچوں کی بجائے سب کچھ کھیل پر لگایا، اہلیہ نے مجھے بہت برداشت کیا لیکن پاکستان میں جو نامساعد حالات کے باوجود کھیلوں سے جڑا رہا اسی کی قدر نہیں کی جاتی۔سید نزاکت علی کا کہنا تھا کہ میں کچھ زیادہ نہیں مانگتا، میرا مطالبہ صرف یہی ہے کہ اچھی گزر بسر کے لیے مجھے حکام گھر دے دیں، میرے پاس جدید قسم کی وہیل چیئرہو اور اسپیشل موٹر سائیکل ہو تاکہ میں کہیں آجا سکوں۔سید نزاکت علی کی 4 بیٹیاں شادی شدہ ہیں، وہ ایک مرلے کے گھر میں اہلیہ اور بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بیٹے کی25 ہزار تنخواہ ہے اور 15 ، 16 ہزار روپے کی میری ادویات آ جاتی ہیں ، باقی پیسوں میں کہاں گزارا ہو سکتا ہے۔سید نزاکت علی نے کہا کہ  کھلاڑیوں کی قدر کریں، ان کا خیال رکھیں، اسپورٹس میں جان مارنے والوں میں زیادہ کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتا ہے اس لیے وہ توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن