بابراعوان نے یہ بات سینیٹ میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث سمیٹتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم گیلانی اور میاں نواز شریف نے پرویز مشرف کو عدالتوں کے سامنے پیش کرنے سے متعلق جو اتفاق کیا ہے اس سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔ بابراعوان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے کسی کے خلاف سیاسی مقدمہ نہیں بنایا لیکن ہم گزشتہ حکومتوں میں قائم کئے گئے مقدمات کا سامنا کرنےکیلئے عدالتوں میں ضرور پیش ہوں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ صدر کے دو عہدوں کے بارے میں وہ لوگ بحث کرتے ہیں جن کا سیاست سے دور، دور کا بھی تعلق نہیں۔ ہم تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ حکومت گرانے کیلئے لانگ مارچ کی دھمکی دینے والی سیاسی جماعتیں اپنا شوق پورا کرلیں، یہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی۔ ملک کو اس وقت صدر آصف زرداری جیسی شخصیت کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم فیس بک سائٹ پر نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی مذمت کرتے ہیں۔ حکومت اس معاملے میں عالمی فورم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ دوسری طرف سینیٹ میں صدر کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اسماعیل بلیدی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سیاسی جماعتوں اور قیادت کا کارنامہ ہے ، ایوارڈ میں بلوچستان کو اس کا حق ملا ہے پنجاب نے کوئی احسان نہیں کیا۔ اسماعیل بلیدی کا کہنا تھا کہ اگرامریکہ آج ڈرون حملے بند کردے تو ملک میں خود کش دھماکے ختم ہوجائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مخالفین کو پیپلز پارٹی کی فتح ہضم نہیں ہو رہی ۔ انہیں کوئی جرنیل نہیں مل رہا تو وہ اب ایک جج کےذریعے حکومت کو غیرمستحکم کررہے ہیں۔