اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ہنزہ وادی میں مصنوعی جھیل بننے سے 8ماہ قبل جیالوجیکل سروے آف پاکستان نے اس خطرے سے آگاہ کرنے کیلئے رپورٹ شائع کی تھی لیکن حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مقامی لوگوں کی زندگیوں اور جائیدادوں کو خطرہ لاحق ہے۔ ہنزہ وادی میں مٹی کے تودوں کی حرکت کی وجوہات نامی رپورٹ ستمبر 2009ءمیں شائع ہوئی تھی۔ رپورٹ میں عطا آباد کو حرکت کرتے ہوئے مٹی کے تودوں کی وجہ سے انتہائی خطرناک علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ اس علاقے کو کئی سمتوں سے خطرہ لاحق ہے۔ مٹی کے بہت بڑے تودے پہاڑوں کی ڈھلانوں پر موجود ہیں۔ ان ڈھلانوں میں تھوڑی سی حرکت یا 4.5کی شدت کا زلزلہ ان مٹی کے تودوں کو نیچے سرکا سکتا ہے۔ جس سے وادی کی آبادی کو زبردست خطرہ لاحق ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ وادی کو فوری طور پر لوگوں سے خالی کرایا جائے اور انہیں متبادل جگہ پر آباد کیا جائے۔