بجلی کا بحران پھر بڑھنے لگا، صنعتی، کاروباری سرگرمیاں ٹھپ، عوام پریشان

لاہور/ نارنگ منڈی/ فاروق آباد (کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران) لوڈشیڈنگ کا بحران پھر شدت اختیار کرنے لگا، مسلسل کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے، صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں اور مزدور بیکارہوکر گھروں میں بیٹھ گئے۔ شدید لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو پانی کیلئے بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈی جی پیپکو نے کہا کہ پیپکو کے دو بجلی گھروں کو گیس کی سپلائی میں کمی اور 2بجلی گھر بند ہونے سے لوڈشیڈنگ بڑھی ہے۔ ملک بھر میں گذشتہ روز بجلی کی قلت 2513 میگاواٹ ریکارڈ کی گئی۔ پیپکو کے اعداد و شمار کے مطابق بجلی کی مجموعی پیداوار 12652 میگاواٹ جبکہ طلب 15165 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ لاہور کے متعدد علاقوں کے رہائشیوں نے فون پر رابطہ کر کے بتایا کہ انکے علاقوں میں اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے علاوہ تعمیر و مرمت کی آڑ میں 5 گھنٹے مسلسل بجلی بند کی جا رہی ہے،گھروں میں بزرگوں خواتین اور بچوں کا برا حال ہے رات گئے بجلی بند کر دی جاتی ہے۔ نارنگ منڈی و گردونواح میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بارہ گھنٹے سے تجاوز کر جانے پر شہری حلقوں نے مزید احتجاج کیا جبکہ انٹرمیڈیٹ کے طلبا کو بھی شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فاروق آباد میں لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا، دن میں تین چار گھنٹے بجلی آتی ہے جس سے کاروبار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ ڈی جی پیپکو محمد خالد نے کہا ہے کہ گیس کی فراہمی میں مزید کمی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے شیخوپورہ کا رینٹل پاور پلانٹ بند ہو گیا جبکہ کوٹ ادو اور فیصل آباد کے بجلی گھروں کی پیداوار میں 400میگاواٹ کمی ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ جام شورو، حبکو ٹرانسمیشن لائن میں خرابی سے گدو بجلی گھر کو احتیاط کی وجہ سے بند کرنا پڑا جہاں سے 300میگاواٹ کی سپلائی مل رہی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...