لاہور (اشرف چودھری) لاہور چڑیا گھر نے اپنے اختیارات کی نئی اور منفرد مثال قائم کرتے ہوئے محکمہ وائلڈ لائف سے ان پرندوں کی خوراک اور پنجروں کا کرایہ طلب کر لیا ہے جو بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر درآمد کئے گئے تھے اور محکمہ وائلڈ لائف نے انہیں عدالت کے حکم پر لاہور چڑیا گھر جمع کرایا تھا۔ محکمہ وائلڈ لائف اور چڑیا گھر کے قوانین میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف نے گذشتہ دنوں لاہور ائرپورٹ سے سمگل شدہ 26 نایاب طوطے قبضے میں لئے تھے۔ بعدازاں عدالت کے حکم پر ان نایاب طوطوں کو لاہور چڑیا گھر میں جمع کرا دیا گیا تھا۔ لاہور چڑیا گھر کی طرف سے محکمہ کو صرف پانچ روز کا بل 12 ہزار روپے بنا کر بھیجا ہے جس میں راشن کے فی پرندہ 655.62 روپے جو 26 پرندوں کے 3278 روپے، چیک اپ کے 5200 فی پرندہ 200 روپے، میڈیسن کے 90 روپے روزانہ کے حساب سے پانچ روز کے 450 روپے، کیپر چارجز پانچ روز کے 1450 جبکہ کرایہ کے 1 ہزار روپے کا بل بنایا گیا ہے۔ نایاب طوطے 22 اپریل کو لاہور چڑیا گھر میں جمع کرائے گئے تھے جن کو 27 دن مکمل ہو گئے ہیں جس کی بنا پر لاہور چڑیا گھر کا بل تقریباً 60 ہزار روپے بن جاتا ہے۔ لاہور چڑیا گھر کی انتظامیہ کی طرف سے نئی سکےم قائم کرنے پر محکمہ وائلڈ لائف حکام میں تشویش پائی جانے لگی ہے۔ محکمہ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے پر بتایا کہ وائلڈ لائف کی ذمہ داری ہے کہ وہ ممنوعہ جانور اور پرندوں کو رہائشی علاقوں میں نہ رہنے دے جس کے بعد وہ ان جانوروں کو پکڑ کر مقامی عدالت کے حکم یا محکمہ کے اعلٰی افسران کے کہنے پر انہیں لاہور چڑیا گھر یا کسی بھی دوسری جگہ جمع کرا دیا جاتا ہے۔ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس میں لاہور چڑیا گھر جمع کرانے والے جانوروں کے چارجز وصول کئے جاتے رہے ہوں۔