بغداد (بی بی سی/اے ایف پی) عراق میں تشدد کے مختلف واقعات میں اب تک ساٹھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں اور ان واقعات کا بظاہر نشانہ ملک کی سنی آبادی نظر آتی ہے۔ جبکہ مغربی بغداد میں دو بم دھماکوں کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ کچھ ہفتوں میں عراق میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے ساتھ ہی شیعہ اکثریتی حکومت اور اقلیتی سنی فرقے کے درمیان کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔ انسداد دہشت گردی یونٹ کے پولیس افسر کیپٹن عدنان اس کی بیوی اور 2 بچوں کو گھس میں گھس کر قتل کر دیا گیا۔ ایک طالب علم ہاشم منجز نے رائٹرز کو بتایا کہ ’میں پہلے دھماکے کی جگہ سے تیس میٹر کے فاصلے پر تھا اور زخمیوں کی مدد کے لیے فوری دوڑا جب دوسرا دھماکہ ہوگیا اور میں نے انسانی جسم اڑتے ہوئے دیکھے اور میری گردن میں بم کا ٹکڑا لگا۔‘ فائرنگ کے واقعہ میں سنی مسجد کا امام نشانہ بن گیا ہے۔
عراق: فائرنگ اور بم دھماکوں کا سلسلہ جاری‘ ایک ہی خاندان کے 4 افراد سمیت 8 جا ں بحق
May 19, 2013