لاہور (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں تاہم اس میں مقامی قبائلیوں کی نمائندگی ضروری ہے۔ کوئی انجینئر مجھے قائل کر لے کہ کالاباغ ڈیم بننے سے خیبرپی کے کے دوبڑے شہر خاص طور پر نوشہرہ نہیں ڈوبے گا تو میں اس منصوبے کی حمایت کردوں گا اور اسکے مخالفوں کو بھی راضی کرونگا۔ بجلی، گیس اور پٹرول ہماری ضرورت سے زیادہ ہے، وزیراعظم سے ملاقات میں انہیں اس کے بہترین استعمال کے لئے قائل کر لیا تھا مگر اب وہ توجہ نہیں دے رہے۔ ہمیں ہمارا حق دیا جائے، وگرنہ ہمارے پاس بہت سے راستے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس میں کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ اپنے صوبائی محکموں میں افسروں کی بجائے کنسلٹنٹ کو ترجیح دوںگا۔ سرکاری افسروں سے بنگلے اور گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی تاہم ان کی تنخواہوں میں تین گنا اضافہ کر دیا جائے گا، تاحال افسروں سے سو گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں۔ محکمہ پولیس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر کا اندراج آن لائن ہو گیا ہے ۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد مدعی کو تھانوں کے چکر نہیں لگانا پڑتے بلکہ ایس ایچ او خود مدعی کے گھر جاتا ہے پولیس مکمل طور پر مضبوط فورس بن چکی ہے۔ میرے کہنے سے کیا عوام خود کہتے ہیں کہ تبدیلی آچکی ہے۔ محکمہ مال نے ایسا سسٹم رائج کر دیا ہے کہ پٹواری رشوت طلب ہی نہیں کر سکتا۔ صوبہ بھر کے تمام سرکاری ریسٹ ہاؤس ٹورزم محکمہ کے حوالے کر دیئے جائیں گے جس سے حاصل ہونے والی آمدنی پسماندہ علاقوں میں غریب عوام پر خرچ کی جائے گی۔ امریکہ کا غلام پاکستان غریب ملک ہے، کشکول لے کر بھیک مانگتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کا کوئی فائدہ نہیں اگر ہم محروم طبقہ کے لئے کچھ نہ کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ میں ڈمی وزیراعلیٰ نہیں مکمل با اختیار ہوں۔ عمران خان نے کبھی کسی معاملے میں سفارش کی ہے اور نہ ہی مداخلت کی ہے۔ عوام میں آزادانہ پھرتا ہوں۔ میری آمد پر نہ ہی سائرن بجتے ہیں اور نہ ہی سڑکیں بند ہوتی ہیں۔ پروٹوکول اور سکیورٹی کا قائل نہیں جبکہ دیگر وزرائے اعلیٰ اس کے برعکس ہیں۔ کراچی جانے کا اتفاق ہوا تو اپنی سکیورٹی دیکھ کر ایسا لگا میں کسی اور ہی دنیا کا باشندہ ہوں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو صوبہ سے سالانہ سوا دو ارب روپے اکٹھے کرتا تھا اٹھارویں ترمیم کے بعد ہم نے ساڑھے سات ارب روپے اکٹھے کئے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ تبدیلی تب آئے گی جب میں اپنے آپ کو تبدیل کروں گا۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کرپشن کریں گے تو اس نا سور کا خاتمہ کیسے ہو گا۔ نیب کے ڈی جی کا تقرر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کرتے ہیں وہ انہیں کیسے پکڑسکتا ہے۔ میرے صوبائی محکمے کا ڈی جی تین مرحلوں سے کامیاب ہو کر تعینات ہوا ہے وہ میرے ماتحت نہیں کرپشن پر وہ مجھے بھی پکڑسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات اکتوبر یا نومبر میں ہونگے، ہم بلدیاتی حکومت دیگر صوبے بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں ہوتے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور عمران خان کے علاوہ کسی نے غریب کیلئے نہیں سوچا، پنجاب حکومت کو اللہ ہی سمجھائے کہ پلوں اور سڑکوں سے ملک نہیں بنتے، طالبان سے مذاکرات ہر صورت آگے بڑھائیں ورنہ دوبارہ اے پی سی میں یہ وضاحت کی جائے کہ حکومت کیا اقدام کرنا چاہتی ہے، تین صوبوں کی حکومتوں نے عوام کو دھوکہ دیا یہ اختیارات نیچے منتقل کرنے کی بجائے لوکل کونسلز بنا رہے تھے جیسا کہ ضیاء الحق کے دور میں تھا۔ انہوں نے کہا خیبر پی کے میں ایمرجنسی میں ادویات بالکل مفت فراہم کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ انجیو گرافی، کینسر اور ڈائلائسز کا علاج بالکل مفت کر دیا ہے، ہم باقی کام بند کر دیں گے لیکن غریبوں کی مدد ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آئی جی سے معاہدہ کیا ہے کہ انہیں تمام اختیارات دئیے جائیں گے لیکن وہ صرف تھانہ کلچر کو تبدیل کر دیں۔
’’نوشہرہ نہیں ڈوبے گا ‘‘پر کوئی انجینئر قائل کر دے تو کالاباغ ڈیم کی حمایت کر دونگا: پرویز خٹک
May 19, 2014