مودی سے خیر کی توقع نہیں‘ پاکستان جلد بازی نہ کرے‘ سمجھداری سے کارڈ کھیلے : کشمیری قیادت

راولپنڈی (سلطان سکندر) آر پار کی کشمیری قیادت نے کہا ہے اسلام اور پاکستان دشمنی کے ایجنڈے پر ہیوی مینڈیٹ حاصل کرنے والے نامزد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے پاکستان‘ کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے  حوالے سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی اس لئے وزیراعظم نوازشریف کو جلد بازی سے کام لینے کی بجائے نئے بھارتی وزیراعظم کے حکومتی رویئے اور پالیسیوں کے سامنے آنے پر ایک ایٹمی ملک کے وزیراعظم کی حیثیت سے باوقار رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ بھارت کی کشمیر اور ایٹمی پالیسی اسٹیبلشمنٹ کے زیر کنٹرول ہونے کی وجہ سے حکومتی تبدیلی کے باوجود ان پالیسیوں میں کسی تبدیلی کا امکان نظر نہیں آتا‘ آزادکشمیر کے سینئر وزیر اور  پی پی پی آزادکشمیر کے سینئر  نائب صدر چودھری محمد یاسین ‘ جموں کشمیر  پیپلزپارٹی کے قائد سردار خالد ابراہیم‘ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی‘ آزاد کشمیر کے سابق سپیکر اور مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل شاہ  غلام قادر ‘ کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے تینوں گروپوں کے کنوینرز سید یوسف نسیم‘ غلام محمد صفی اور  محمود احمد ساغر نے ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اب وقت آ گیا ہے بھارت میں حکومتی تبدیلی کے بعد حکومت پاکستان مؤثر انداز میں مسئلہ کشمیر بین الاقوامی فورم پر اٹھائے چودھری محمد یاسین نے کہا حکومت پاکستان کو جلد بازی سے کام لینے کے بجائے نئی بھارتی حکومت کی پالیسیاں سامنے آنے پر اپنا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیئے‘ سردار خالد ابراہیم کا کہنا تھا  انتخابی مہم کے برعکس اب نریندر مودی کے پاکستان کے بارے میں سخت رویہ میں کافی تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ حکومت پاکستان کو جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے کیونکہ ماضی  میں جلد بازی کا خمیازہ بھگتنا پڑا  ہے۔ عبدالرشید ترابی نے کہا نریندر مودی نے پاکستان اور اسلام دشمنی  کے ایجنڈے پر الیکشن جیتا۔ بھارت کے جارحانہ عزائم اور کشمیر میں مظالم میں اضافہ ہوگا۔ نوازشریف کو جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے۔ شاہ غلام قادر نے کہا ہمیں بھارتی عوام کا فیصلہ قبول کرنا چاہیئے۔ سید یوسف نسیم نے کہا نریندر مودی کا ایک پلس پوائنٹ اس کی فیصلے کی قوت ہے وہ کانگرس کے برعکس کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عملی پیش رفت  کرکے دنیا میں اہم رول ادا کر سکتا ہے۔ غلام محمد صفی نے کہا نریندر مودی کو الیکش میں جو بڑا ہیوی مینڈیٹ ملا۔  یہ بڑی تبدیلی ہے جس سے ہندوستان میں سیکولرزم کی نفی ہوئی ہے۔ پاکستان کو سمجھداری کے ساتھ اپنے کارڈ کھیلنے چاہئیں۔ کشمیریوں کو  مودی سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ محمود احمد ساغر کا کہنا تھا نریندر مودی کے وزیراعظم بننے اور بی جے پی کے برسراقتدار آنے سے مسئلہ کشمیر کے   حوالے سے کوئی تبدیلی متوقع نہیں نظر آتی۔
کشمیری قیادت

ای پیپر دی نیشن