تحریر :محمد بلال تبسم
کہتے ہیں کہ باپ بچوں کے سروں کے تاج ہوتے ہیں لیکن اس کے برعکس ایک سفاک باپ نے اپنے ننھے پھولوں کو شادی میں رکاوٹ پر اپنے ہی ہاتھوں نہر میں دھکا دے کر مار دیا یہ واقعہ ہفتے کے روز کا ہے کہ جب ننھے منھے پھول 7سالہ وقاص، آٹھ سالہ منزہ 12 سالہ ماریہ تیار ہو کر سکول یونیفارم پہن کر اپنی تعلیم میں مصروف تھے کہ انہیں اطلاع ملی کہ ان کا باپ انہیں ملنے آیا ہے خوشی سے پھولے نہ سمائے ننھے پھول گیٹ پر آ کر اپنے باپ کے گلے لگ گئے اور اس سے پیار کرنے لگے معصوم جانوں نے اپنے باپ سے پیار کے ساتھ پوچھا پاپا جان اتنی جلدی آپ ہمیں لینے آ گئے کیا بات ہے؟ جس پر سفاک باپ نے کہا کہ آج آپ کو سیر بھی کروانی ہے اور فوٹو گراف بھی لینی ہے۔ تینوں پھول اپنے باپ کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار ہو گئے۔ اور ایک دوسرے سے اٹھکیلیاں کرنے لگے چند ہی منٹوں بعد وہ اپنے نونہالوں کو لے کر شہر سے دور نہر لوئر باری دوآب کے قریب لے آیا اور انہیں نہر کنارے کھڑے ہونے کا کہا بچے ایک دوسرے کو چھیڑتے ہوئے نہر کنارے کھڑے ہو گئے اور مختلف پوز بنانے لگے اسی اثناء میں اچانک پتھر دل باپ نے انہیں زور سے نہر میں دھکا دے دیا جس پر بچے بچائو بچائو کی آوازیں دینے لگے لیکن سنگدل باپ ان پر پتھر برسانے لگا کہ کہیں یہ باہر نہ آ جائیں جب اس کی تسلی ہو گئی کہ بچے ڈوب گئے ہیں تب وہ موٹر سائیکل پر سوار ہو کر فرار ہوگیا جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے کے مصداق سات سالہ وقاص کنارے کے ساتھ لگی گھاس پھونس کو ہاتھ ڈالنے لگا اچانک اس کے ہاتھ میں مضبوط ٹہنی آ گئی اور وہ اس کی مدد سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور بوکھلاہٹ کے مارے بچائو بچائو کی آوازیں دینے لگا ننھے علی وقاص کی دھائی سن کر قریبی کھیتوں میں کام کرنے والے مرد و خواتین وہاں پہنچے اور نہر میں چھلانگیں لگا دیں بروقت کارروائی سے ایک بچی ماریہ کو نہر سے زندہ نکال لیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی اور خالق حقیقی سے جا ملی ۔افسوسناک واقعہ کی اطلاع جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی جس پر ہر آنکھ پرنم دکھائی دے رہی تھی ننھے منھے بچے اپنے والدین سے یہ سوال کرتے دکھائی دے رہے تھے کہ ان پھولوں کا کیا قصور تھا؟ کہ انہیں نہر میں پھینک دیا گیا تو والدین کی آہوں سسکیوں اور چپ ان کے لئے سوالیہ نشان بن گئی؟ اب لوگوں کی خواہش تھی کہ ملزم ممتاز جلد گرفتار ہو اور اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے اس سلسلہ میں ڈی پی او اوکاڑہ محمد فیصل رانا سے اس واقعہ کے بارے استفسار کیا گیا تو وہ بھی بھیگی بھیگی آنکھوں کے ساتھ افسردہ دکھائی دے رہے تھے اور ان کی تمنا بڑھتی جا رہی تھی کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے انہوں نے ڈی ایس پی حافظ غلام مھتدیٰ کی قیادت میں ایس ایچ او سٹی عزیز چیمہ پر مشتمل ریڈنگ پارٹی تشکیل دی جنہوں نے ملزم کو ڈھونڈنا شروع کر دیا ملزم کے موبائل کے ذریعے اس کی پوزیشن بھی نظر آ رہی تھی لیکن وہ اپنا موبائل کبھی بند اور کبھی کھول لیتا تھا تاہم محمد فیصل رانا کی خصوصی کاوشوں اور انتھک محنت کی وجہ سے جدید سائنسی بنیادوں پر ملزم کو لوکیٹر کے ذریعے انسپکٹر عزیز چیمہ نے بارڈر کے علاقہ منڈی احمد آباد سے گرفتار کر لیا جس پر لوگوں کے دلوں میں ٹھنڈ پڑ گئی۔ ضلع اوکاڑہ کی عوام نے چند گھنٹوں میں ملزم کی گرفتاری پر محمد فیصل رانا کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈی پی او محمد عقیل رانا کا کہنا ہے کہ ملزم نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بیوی صفیہ اور بچے میری دوسری شادی کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ اس نے اپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر سے نکال دیا اور اگلے روز اپنے بچوں کو سیر و تفریح تصویریں بنانے کے بہانے موٹر سائیکل پر بٹھایا اور نہر لوئر باری دوآب میں پھینک دیا۔ ملزم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے اپنے کئے پر پچھتاوا ہے۔
اب بچھتائیں کیا ہوت
جب چڑیا چگ گئیں کھیت