سندھ اسمبلی مچھلی منڈی بن گئی، وزرائ، اپوزیشن کے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات

کراچی (این این آئی) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر کے روز اپوزیشن ارکان اور وزراء میں تلخ کلامی کے دوران زبردست شور شرابہ ہوتا رہا، ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے جاتے رہے جس سے ایوان ایک بار پھر مچھلی منڈی بن گیا۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنی تقریر کے دوران سندھ حکومت کو انتہائی کرپٹ قرار دیا اور وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو پر بھی یہ الزام لگایا کہ وہ رقص و سرود کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس محفل کی ویڈیو ان (نصرت سحر عباسی) کے موبائل فون میں ہے۔ جب اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین کے رکن سید مراد علی شاہ نے وقت ختم ہونے پر نصرت سحر عباسی کا مائیک بند کرا دیا تو مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ایوان میں شور شرابہ کیا۔ چیئرمین نے نصرت سحر عباسی کو مزید وقت دیا تو نصرت سحر عباسی نے سندھ حکومت پر مزید الزامات عائد کئے۔ جب صوبائی وزیر اینٹی کرپشن، جیل خانہ جات اور معدنیات اور معدنی ترقی منظور حسین وسان تقریر کرنے کے لئے کھڑے ہوئے تو نصرت سحر عباسی، مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو اور دیگر اپوزیشن ارکان بھی مسلسل بولتے رہے۔ انہوں نے منظور وسان کو تقریر نہ کرنے دی۔ نصرت سحر عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ حکومت انتہائی کرپٹ ہے۔ آڈیٹر جنرل سندھ کہہ رہا ہے کہ اس سال 22 ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔ کیا محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسی لئے اپنی زندگی قربان کی تھی کہ ان کی پارٹی کے لوگ کرپشن کریں۔ پیپلز پارٹی کے سابق وزیر تعلیم نے 30 ہزار جعلی بھرتیاں کیں۔ کراچی سے باہر سندھ کے دیگر شہروں کی حالت بہت خراب ہے۔ انہوں نے کہاکہ نثار احمد کھوڑو کس طرح کی محفل میں بیٹھے ہیں۔ ان کا ضمیر مر چکا ہے۔ ان کی یہ اخلاقیات ہے تو وہ تعلیم میں کیا بہتری لائیں گے۔ انہیں سندھ کے عوام، ماؤں، بہنوں سے معافی مانگنی چاہئے۔ کیا بے نظیر بھٹو انہیں یہی تعلیم دے گئی تھیں۔ منظور حسین وسان نے مسلم لیگ ( فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے شور شرابے کے دوران تقریر کرتے ہوئے کہاکہ جنرل ضیاء اور پرویز مشرف کے دور میں بھی مسلم لیگ (فنکشنل) 16 سال اقتدار میں رہی۔ اس کی عجب کرپشن کی بے شمار غضب کہانیاں ہیں۔ انہوں نے 36 ہزار ایکڑ سرکاری اراضی جعلی کھاتوں میں الاٹ کرائی۔ محکمہ ریونیو میں یہ لوگ جعلی کھاتے بنانے کے ماہر ہیں۔ ان کے موجودہ رکن سندھ اسمبلی نے 90 کروڑ کا سرکاری بنگلہ 10 لاکھ روپے میں الاٹ کرایا۔ اسے نیب سے سزا بھی ہو چکی ہے۔ ان لوگوں نے دریائے سندھ کا رخ موڑ کر 2 لاکھ ایکڑ زمین نکالی اور اس پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے کہاکہ ساون گیس فیلڈ میں ایک کروڑ روپیہ ماہانہ بھتہ لیا جاتا ہے اور قادر پور گیس فیلڈ سے ماہانہ ڈھائی کروڑ روپے بھتہ لیا جاتا ہے۔ یہ تحقیقات ہونی چاہئے کہ کہیں یہ بھتہ کراچی میں دہشت گردی کے لئے تو استعمال نہیں ہو تا ہے۔ ان لوگوں کی کرپشن کی بے شمار داستانیں ہیں۔ منظور وسان کے خطاب کے دوران نصرت سحر عباسی اور فنکشنل لیگ کے دیگر ارکان مسلسل شور شرابہ کرتے رہے جس پر چیئرمین پینل نے اجلاس آج صبح تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...